ہرشا ہندو قتل۔ ملزمین کے ساتھ جیل میں خصوصی برتاؤپر مشتمل تصویریں ہوئی وائیرل

,

   

بنگلورو۔بجرنگ دل کارکن ہرشا قتل کے ملزمین کے ساتھ کرٹانک کے اس شہر کی پراپانا اگرہا ہاراسنٹرل جیل میں مبینہ طور سے خصوصی برتاؤکی تصویریں سوشیل میڈیا پروائیرل ہوگئی ہیں۔ان تصویروں یں مذکورہ ملزمین کو موبائیل فونوں پر باتکرتے ہوئے اور ویڈیو کالس کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ذرائع کے بموجب ان ملزمین کو جیل کے اندر خصوصی مرعات دئے جارہے ہیں۔ تصویروں کے منظرعام پر آنے کے فوری بعد ہرشا کے گھر والوں نے مایوسی کا اظہار کیا اور کہاکہ سسٹم سے انہیں دھوکا ملا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ قتل کے 24گھنٹوں کے اندر وحشیانہ قتل کے ملزمین کو پکڑ کر ریاستی حکومت نے اپنی پیٹھ تھپتھپائی تھی جو قومی خبروں کی سرخیوں بنی۔ فی الحال اس کیس کی جانچ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) کررہی ہے اورملزمین فی الحال بنگلورو کی سنٹرل جیل میں ہیں۔سوشیل میڈیا پرفوٹوں کے وائرل ہونے کے فوری بعد جیل حکام نے دھاوے انجام دئے تاکہ اسبات کا پتہ لگایا

جاسکے کے جیل کے اندر موبائیل فونوں کا داخلہ کیسے ہوا ہے۔ان لوگوں کے بارے میں بھی تحقیقات کی جارہی ہے جو ملزمین سے رابطے میں تھے او رکیاشواہد کو تباہ کرنے یا تفتیش کا رخ بدلنے کی کوئی کوشش کی گئی ہے۔

یہ پیش رفت ہرشا کے گھر والوں کے لئے ایک صدمہ ہے۔متوفی کی بہن رجنی نے کہاکہ ”حکومت کا نظام ناقص ہے۔ ان کے پاس کوئی انسانیت نہیں ہے’ایک جان چلی گئی ہے اور انصاف فراہم کرنے میں کوئی سنجیدہ نہیں ہے“۔

رجنی نے کہاکہ ”کوئی الجھن کاشکار نہیں دیکھائی دے رہا ہے۔ حالانکہ جانچ کی جارہی ہے‘ کیسے ملزمین اپنی بیویوں او رگھر والوں سے بات کررہے ہیں دیکھیں۔ انہیں ساری مدد مل رہی ہے۔ ہم نے اپنا بھائی گنوادیا ہے اور تباہ ہورہے ہیں۔

جیل منتظمین کو برطرف کیاجانا اور ہمیں انصاف ملنا چاہئے۔ ملزم کے ساتھ خصوصی سلوک ایک غلط مثال قائم کریگااور نوجوانوں کو غلط راہ پر چلنے کی ترغیب دیگا۔اس سے یہ پیغام جائے گاکہ اگر ہم ایک قتل بھی کردیتے ہیں ہمیں تمام آرام واسائش جیل میں ملیں گے اورہم تین ماہ بعد باہر آجائیں گے“۔

ہرشا کی ماں پدما نے کہاکہ اگر جیل کے اندر ملزمین کو آرام واسائش مل رہا ہے تو حکومت انہیں رہا بھی کردیگی۔ انہو ں نے کہاکہ ”ہمیں انصاف سے محرومی کا احساس ہورہا ہے“۔

ریاست میں حجاب کو لے کر بحران پر عروج رہنے کے دوران 20فبروری کے روز شر پسندوں کی ایک گینگ نے 27سالہ ہارشا کا گلاکاٹ کر قتل کردیاتھا۔

ہرشا ہندو کے نام سے مشہور ہرشا نے ہندوتوا کارکنوں کا صف میں پیش پیش رہتا تھا اور گائیوں کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف تحریک کا حصہ تھا۔

اپنے سوشیل میڈیااکاونٹس کو بے خوف اندازمیں وہ ہندوتوا پیغامات لکھتا اور اس نے حجاب کے موضوع پر بھی تبصرہ کیاتھا۔ اس قتل کی وجہہ سے بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات بھی پیش ائے تھے۔