ہریانہ کے الیکشن میں جاٹ بمقابلہ غیر جاٹ کا عنصر شامل ہے

,

   

نئی دہلی۔ مذکورہ بی جے پی ہوسکتا ہے کہ ہریانہ اسمبلی انتخابات میں بالا کوٹ فضائیہ حملہ اور جموں اور کشمیر سے ارٹیکل 370کی برخواستگی جیسے مسائل کو اپنا انتخابی ہتھیار بنائے گی مگر جاٹوں کا غیر جاٹوں سے مقابلہ کے عنصر کو کوئی بھی نظر انداز نہیں کرسکتا ہے۔

الیکشن کے نتائج میں مذکورہ جاٹ اور غیرجاٹ کا عنصرکا اہم رول متوقع ہے جہاں پر بی جے پی دوبارہ اقتدار پر قبضہ جمانے کی فراغ میں ہے تو کانگریس اس کو اقتدار سے بیدخل کرنے کی تیاری میں لگی ہوئی ہے۔

سال2004کے اسمبلی الیکشن میں کانگریس نے اسی بنیاد پر الیکشن لڑا تھا اور اس کے ساتھ بھجن لال اکثریت میں تھے۔ بعدازاں بی جے پی نے اس میں قدم جمائے اور منوہر لال کھٹر کو اپنا چہرہ بنایاتھا۔

حالانکہ کے کانگریس کے پاس غیر جاٹ لیڈران جیسے کلدیب بشنوائی اور کماری سلجا ہیں مگر وہ بھجن لال کا پیمانے پر اترنے سے قاصر ہیں۔

جاٹ ووٹوں کادعویٰ پیش کرنے والے بہت ہیں جس کا تناسب28فیصد ہے اور

اس میں او پی چوٹالا جس کا تعلق انڈین نیشنل لوک دل سے ہے اور دوشانت چوٹالہ جنھوں نے اپنی نئی پارٹی جنایاجنتا پارٹی(جے جے پی) کی تشکیل عمل میں لائی ہے وہ بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

کانگریس پارٹی کٹھر کی وجہہ سے بی جے پی کے حق میں غیر جاٹ ووٹ جانے کے خدشہ سے محتاط ہے‘

جس کا تعلق پنجابی سماج سے ہے جس کی موجودگی ریاست کے شہری علاقوں میں کافی ہے۔بی جے پی بھی جاٹ ووٹ میں کھلبلی مچانے کی کوشش کررہی ہے‘

اس کام کے لئے سابق کانگریس لیڈر بریندر سنگھ کو کام پر لگایاگیاہے۔

اور انہوں نے لوک سبھا میں اپنے فارمولہ کے ذریعہ کامیاب حاصل کی اور پارٹی نے روہتک‘ جھاجر اور سونی پت جہاں پر جاٹ کی اکثریت ہے وہاں پر جیت حاصل کی ہے