ہریانہ کے نوح میں مسجد کو نذر آتش کرنے کاواقعہ پیش آیا

,

   

چہارشنبہ کی رات 11:30بجے پیش ائے اس واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔
گروگرام۔ پولیس نے جمعرات کے روز کہاکہ ایک مسجد کو نذر آتش کردیاگیاجبکہ بدقسمتی سے شارٹ سرکٹ کے سبب ایک اورمسجدمیں بھی آگ لگی ہے۔چہارشنبہ کی رات 11:30بجے پیش ائے اس واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔

جبکہ ایک مسجد وجئے چوک کے قریب میں ہے اور دوسری مسجد پولیس اسٹیشن کے پاس میں ہے۔ دونوں مساجد کوکچھ نقصان پہنچا ہے۔ سپریڈنٹ آف پولیس (نوح) ورون سنگھ نے کہاکہ ”ایک مسجد میں معمولی توڑ پھوڑ ہوئی ہے وہیں ایک اور میں آگ لگنے کی وجہہ شارٹ سرکٹ دیکھائی دے رہا ہے۔

پولیس نے حالات پرقابو پالیاہے اور مشتبہ افراد پکڑنے کے لئے دھاوے شروع کردئے ہیں“۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کے متعلق جانکاری ملنے کے ساتھ ہی دونوں مساجد کی طرف فائر برگیڈس پہنچے اورآگ بجھانے کاکام کیاہے۔

پولیس کے سینئر افیسر نے کہاکہ قریب کے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمین کی شناخت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔قبل ازیں پولیس نے کہاکہ مذکورہ دو مساجد پر مالو ٹو کاک ٹیلس پھینکے گئے تھے۔ درایں اثناء جمعرات کے روز نوح میں کرفیو میں نرمی دی گئی تھی۔

نوح کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس پرشانت پانوار نے کہاکہ ”لوگ اپنے روز مرہ کاضروری سامان10بجے صبح سے 1بجے دوپہر تک خرید سکتے ہیں“۔ وشواہندو پریشد کے ایک جلوس کو ہجوم کی طرف سے پیر کے روز روکنے پر فرقہ وارانہ جھڑپوں کے آغاز پر نوح میں کرفیو نافذ کردیاگیاتھا۔

پلوال میں احتیاطی احکامات نافد کردئے گئے تھے۔ نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کی شروعات کے ساتھ ہجومیوں نے ایک عالم دین کو ہلاک کردیا‘ ایک ہوٹل اوردوکانوں میں توڑ پھوڑ مچائی اور جھڑپوں کا سلسلہ منگل کے روز پڑوسی گروگرام تک پھیل گیاتھا۔

ہریانہ حکومت کے مطابق تشدد کے واقعات میں اب تک چھ لوگوں کی موت ہوگئی ہے‘ 116لوگوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے اور 90لوگ زیرحراست ہیں۔