ہر ش مندر کے دفاتر او رگھر پر ای ڈی کے دھاوے

,

   

جمعرات کی ابتدائی ساعتوں میں اپنی اہلیہ کے ساتھ مندر جرمنی روانہ ہوگئے ہیں


نئی دہلی۔ مذکورہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی)نے جمعرات کے روز ہیومن رائٹس جہد کار او رریٹائرڈ ائی اے ایس افیسر ہرش مندر کے گھر اور دفاتر کی تلاش لی ہے‘ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ چھان بین مالی تغلب کارائیوں کے ضمن میں کی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انسداد مالی تغلب کارائیاں ایکٹ(پی ایم ایل اے)کے قواعد کے تحت ان کے گھر اوراین جی اودفاتر جو ساوتھ دہلی کے وسنت گنج‘ ادچانی او رمہروالی علاقے میں تلاش مہم چلائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مذکورہ ٹیموں نے ان سے وابستہ دو غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز)بینکنگ اورمالی معاملات کے دستاویزات کی جانچ کی گئی ہے۔

مذکورہ 66سالہ مندر جس نے کئی کتابیں تحریر کی ہیں اور نیوز پیپرس کے ادارریہ تحریر کیاہے جو سماجی انصاف او رانسانی حقوق سے متعلق ہیں‘جمعرات کی ابتدائی ساعتوں میں اپنی اہلیہ کے ساتھ مندر جرمنی روانہ ہوگئے ہیں۔


کہاجاتاہے کہ وہ اس ملک میں فلو شپ پر ہیں۔مند رجس کے ڈائرلٹر ہیں وہ دو بچوں کی این جی اوزسی ایس ای کے خلاف فبروری میں دہلی پولیس کے ای او ڈبلیو دائر کردہ ایک ایف ائی آر کی بنیاد پر ای ڈی نے یہ کیس درج کیاتھا۔

مذکورہ پولیس میں شکایت جوینائل انصاف ایکٹ کی دفعہ 75اور83(2) او رائی پی سی کی دفعہ 188کے تحت درج کرائی گئی تھی جو قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال(این سی پی سی آر) کی جانب سے درج کردہ شکایت پر کی جانے والی کاروائی ہے جس نے ساوتھ دہلی کے امید امن گھر اورخوشی رین بو ہوم پر خلاف ورزیوں کے الزامات کے تحت یہ شکایت کی تھی‘ دونوں کا قیام سی ایس ای نے عمل میں لایاہے۔

پولیس نے اسوقت کہاتھا کہ اس میں پچھلے سال اکٹوبر میں این سی پی سی آر ٹیموں کے ان گھروں کی جانچ کی بنیاد پر یہ مقدمہ درج کیاہے۔

پولیس کی اس کاروائی پر مندر نے ”ناانصافی“ کا الزام لگایاتھا۔

انہو ں نے کہاہے کہ ”میں سمجھتاہوں کہ یہ پوری طرح ناانصافی ہے۔ہم نے ایک بہت ہی مضبوط نظام قائم کیاہے‘ جیسا کہ معمر خواتین (نگران کار)کاتقرر کیاہے جو چھوٹے بچوں کے ساتھ رہتے ہیں اور ہم کونسلنگ کرتے ہیں۔ یہ محض الزامات او رافواہیں ہیں“۔