یاد ائیں گی شیلادکشٹ۔ بقلم جسیم محمد

,

   

کچھ لیڈروں کی شخصیت اتنی پر اثر ہوتی ہے کہ ان کے لئے کامیابی‘ ناکاکی معنی نہیں رکھتی۔ وہ سرگرم سیاست میں رہتے ہیں‘ تب بھی لوگ ان کا احترام کرتے ہیں اور سیاست سے کنارہ کشی اختیارکرلیتے ہیں تب بھی ان کی مقبولیت میں کمی نہیں آتی۔

دہلی کی سابق وزیراعلی اور کانگریس کی سینئر لیڈر شیلا دکشٹ بھی ایک ایسی ہی لیڈر تھیں۔ ان کا شمارد ہلی کے مقبول ترین وزیراعلی میں ہوتا ہے۔

کانگریس کے لئے اان کی بڑی اہمیت تھی۔ شیلا سیاست سے تقریبا کنارہ کشی اختیارکرچکی تھیں مگر کانگریس نے دہلی میں پچھلا لوک سبھا الیکشن ان کی قیادت میں لڑا تھا۔ کیونکہ دلی میں کانگریس کی وہ سب سے مقبول لیڈر تھیں۔

ان کی موت نے تمام دہلی والوں کوغمگین کریا ہے ان کے پاستاروں کی انکھیں نم ہیں۔شیلا دکشٹ نے دہلی کی کمان جب سنبھالی تھی تو ان کے لئے سب سے اہمیت کا حامل یہ بات تھی کہ دہلی ایک ورلڈ کلاس سٹی بنے‘ چنانچہ وہ تخریبی سیاست کا شکار کبھی نہیں ہوئیں۔

واجپائی حکومت کے وقت میں مدن لال کھرانہ نے دہلی میٹرو کی شروعات کی تھی‘ شیلا نے دہلی کے وزیراعلی بننے کے بعد اس پراجکٹ کو روکا نہیں بلکہ اسے جلد سے جلد پورا کرانے کی کوشش کی‘ دہلی میٹر کے پہلے مرحلے کاکام ریکارڈ وقت میں پورا ہوا۔

اس کے بعد شیلا دکشٹ رکی نہیں۔ وہ چاہتی تھیں کہ دہلی والو ں کی آمد درفت میں سہولت او رانہیں شفافت فضا ملے۔

اس کے لئے میٹرو پر ان کی خصوصی توجہہ رہی اور دہلی میں میٹر و کاجال سابچھتا چلا گیا۔ شیلا نے دہلی میں سی این جی متعارف کروایا۔

اس سے دہلی میں فضائی آلودگی بڑی حد تک کم ہوئی۔ شیلا حکومت کے وقت میں ”بھاگیداری‘ اسکیم نے بڑی مقبولیت حاصل کی۔

اس اسکیم نے دہلی والوں کو یہ احساس دلا یا کہ ملک کے درالحکومت کو صاف رکھنے‘ اسے مستیکم اور خوشحال بنانے‘ اسے تعلیم کے معاملے میں آگے بڑھانے کی ذمہ داری صرف سرکارہی نہیں بلکہ ان کی بھی ہے۔

شیلا دکشٹ کے وقت میں دہلی والوں کو بلیولائن بسوں سے‘ جن کا نام لوگوں نے ’کلر بس‘ تک رکھ دیاتھا۔ چھٹکارہ ملا اور اوورس بسیں متعارف کروائیں گئیں۔

شیلا دکشت نے بطور وزیراعلی دہلی کی شدید گرمی کا خیال رکھتے ہوئے اے سی بسیں چلائیں‘ سڑکوں پر جگہ جگہ فوڈ اور بنوائے۔

لڑکیوں کے لئے لاڈلی اسکیم شروع کی تاکہ والدین لڑکیوں کو تعلیم دیں اور دہلی کی لڑکیوں کا مستقبل مستحکم او رخوشحال ہو۔

دہلی کی وزیراعلی کے طور پر شیلا دکشٹ کے ایک نہیں‘ کئی کام ہیں جو انہوں نے مفاد عامہ کے لئے کیے۔ ان کاموں کی وجہہ سے بھی دہلی کے لوگوں نے بار بار انہیں وزیراعلی بنایا اور وہ مسلسل 15سال تک دہلی کی وزیراعلی رہیں۔

سچ تو یہ ہے کہ دہلی کے لئے شیلا دکشٹ نے اتنا کام کیاہے کہ دہلی والوں کے لئے انہیں بھلانا بے حد مشکل ہے۔ ان کی موت سے ملک نے ایک بڑی لیڈر کھودیا ہے

۔ ان کی جگہ پر کرنا کسی لیڈر کے لئے آسان ہی نہیں‘ بے حد مشکل ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے شیلا دکشت کے بارے میں بجاطور پر لکھا ہے کہ وہ ملنسار شخصیت کی مالک تھیں۔ دہلی کی ترقی کے لئے انہو ں نے بے مثال کام کیے ہیں‘۔

دراصل شیلادکشٹ ان لیڈروں میں سے ایک تھیں جنھوں نے سیاست ہمیشہ اقدار کے دائرے میں ہی کی۔ ان کے لئے صرف جیت کی اہمیت نہیں تھی۔ وہ جیت اپنے اصول کے ساتھ حاصل کرنا چاہتی تھیں۔

دہلی کے وزیراعلی اروند کجریوال نے شیلا دکشٹ کی موت کو بجاطور پردہلی کا ایک بڑا نقصان بتایاہے۔ کانگریس کے لئے تو خیر شیلادکشٹ کا متبادل تلاش کرنا آسان نہیں ہوگا۔

ایسی صورت میں راہول گاندھی کا غمزدہ ہونا فطری ہے اور اس کا اظہار بھی انہوں نے اسی طرح کیاہے۔ راہول نے لکھا ہے کہ ’شیلا جی کی موت کی خبر سے میں بے حدغمزدہ ہوں۔

وہ کانگریس کی ایک پیاری بیٹی تھیں جن سے میرے ذاتی تعلقات تھے‘۔شیلا دکشٹ کا انتقال81سال کی عمرمیں ہوا ہے۔

وہ طویل عرصہ تک سیاست میں رہیں۔ان سے انسانی ہونے کے ناطے کچھ بھول بھی ہوئی لیکن مجموعی طور پر وہ ایک ائیڈیل لیڈر اس لیے بھی تھیں کہ نفرت کی بات انہو ں نے کبھی نہیں کی۔

وہ گنگا جمنی تہذیب کی پروردہ تھیں اور اسی تہذیب کے مدنظر دہلی او رملک کی ترقی چاہتی تھیں۔

نئے لیڈروں کوان کی سیاسی جدوجہد سے یہ سیکھنا چاہئے کہ سیاست برائے کا میابی ملک کے مفاد میں نہیں سیاست برائے تعمیر ہی ملک کے مفاد میں ہے‘۔