یوپی۔ عدالت نے ”غیرموزوں کپڑوں“ کے لئے معاوضہ ادا کرنے کا درزی کودیاحکم

,

   

چار سالوں بعد اس کیس کا فیصلہ سامنے آیاہے
بلند شہر۔ریاست اترپردیش کے بلند شہر میں ایک درزی کو صارفین کی عدالت نے ”غیر موزوں کرتا پائجامہ“ کے لئے ایک صارف کو 12000روپئے کے نقصان کی بھر پائی کے علاوہ زائد معاوضہ ذہنی ہراسانی کے لئے ادا کرنے کا حکم دیاہے۔

مذکورہ عدالت نے درزی افتخار انصاری جوکہ سیلیکو ٹیلرس کے مالک ہیں کو ہدایت دی کہ سود کے ساتھ 720سلوائی کی رقم‘ کپڑی کی قیمت1500روپئے اورتصویعہ کی رقم5000اوردیگر 5000ہراسانی کے صارف کو ”غیر موزوں کرتا پائجامہ‘کی سلوائی کے لئے ادا کریں۔

چارسال بعد اس کیس کا فیصلہ آیاہے۔ مذکورہ شکایت کردہ 58سالہ ایم پی سنگھ جو فی الحال بلند شہر میں ضلع انفارمیشن افیسر کے طور پر تعینات کئے گئے ہیں نے کہاکہ ”ایک عام دوکان پر کرتا پائجامہ کی سلوائی 200روپئے سے زیادہ نہیں ہے۔

تاہم میں نے 720روپئے پر رضامندی ظاہر کردی۔ میں نے معیار کی توقع کی ہے اورمجھے مطمئن کرنا مذکورہ ٹیلر کی ذمہ داری ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ جب آپ قائم ہوجاتے ہیں تو آپ اپنے کام کو دوسروں سے کراتے ہیں۔ میں سمجھتاہوں یہ خرا ب سلائی اسی کانتیجہ ہے۔

اس کے برعکس مذکورہ ٹیلر اپنی غلطی ماننے کوتیار نہیں ہے۔ میں اس معاملے کو چھوڑ سکتا تھا مگر میں نے ایسانہ کرنے کافیصلہ کیا۔

جب ہمارے پاس صارفین کے تحفظ کے لئے عدالت موجود ہے تو اس سے استفادہ کیوں نہ اٹھائیں؟۔سی ڈی آر سی کے اسٹنٹ انفارمیشن افیسر شیکھر ورما نے کہاکہ ”کئی نوٹسیں ملزم کو بھیج گئیں مگر وہ سنوائی کے لئے حاضر نہیں ہوئے‘ جس کی وجہہ سے یہ چار سالوں تک چلا۔

آخرکار چندرا پال سنگھ کی نگرانی والی ایک سہ رکنی کمیٹی نے ایک فریقی فیصلہ سنایا ہے“۔

اس ٹیلرنگ شورم کے مالک انصاری نے تاہم ان تمام الزامات سے انکار کیا اور کہاکہ ”یہ فیصلہ میرے لئے حیران کن ہے کیونکہ مجھے کوئی نوٹس ملا ہی نہیں۔

اس کے بعد سنوائی میں شامل ہونے کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ مجھے واضح طور پریاد ہے کہ اس کرتا پائجامہ کی سلوائی کے بعد شکایت کردہ کوئی تنازعہ ہی نہیں تھا اس کے بعد اس نے کئی اور ملبوسات ہماری دوکان میں سلوائے ہیں“۔