یوپی پولیس سے سی بی ائی نے ہتھرس کیس کی جانچ اپنے سپرد کرلی

,

   

نئی دہلی۔ایک 19سالہ دلت لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی کے واقعہ پر مشتمل ہتھرس معاملے کی جانچ کے لئے سی بی ائی تحقیقات کے متعلق اترپردیش حکومت کی سفارشات کے ایک ہفتہ بعد مرکز ی حکومت نے ہفتہ کے روز اس معاملے کی تحقیقات کے لئے سنٹرل ایجنسی کے نام ایک اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی ہے۔

عدالت کی نگرانی میں سی بی ائی تحقیقات کے متعلق ایک درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا ء ہے۔

مذکوریوپی حکومت نے عدالت کو بتایاہے کہ سی بی ائی جانچ پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے اور یہ سی بی ائی بھی استفسار کیاہے کہ سی بی ائی اس بات کی بھی جانچ کرے ہتھرس معاملے میں مبینہ ریاست کے خلاف پروپگنڈہ کی ”مجرمانہ سازش“ کی بھی جانچ کرے۔

مذکورہ یوپی حکومت نے سیڈیشن‘ مجرمانہ سازش کا الزام عائدکرتے ہوئے ایف ائی آر وں کااندراج عمل میں لائی ہے اور یہ بھی الزام لگایاہے کہ اس کیس کے متعلق فرضی خبر پھیلاکر طبقہ واری گروپس میں دشمنی اور تشدد بھڑکانے کی بھی ایک پہل کی ہے۔

ایک کیرالا نژاد صحافی اور دیگر تین لوگوں کو یوپی پولیس نے اس وقت گرفتار کرلیاجب وہ ہتھرس رپورٹ کے لئے جارہے تھے۔

یوپی پولیس نے عصمت ریزی کی زوایہ کومسترد کردیاگیاہے اور کہاکہ فارنسک رپورٹ میں متوفی کے جسم سے ایسا کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی ہے جس سے عصمت ریزی کی تصدیق ہوسکے۔

مذکورہ عورت کا تعلق والمیکی گروپ سے ہے‘ جس کی مبینہ اجتماعی عصمت ریزی اعلی ذات کے لوگوں نے 14ستمبر کے روز کی تھی۔ ابتداء میں جواہرلال نہرو میڈیکل جالج اسپتال علی گڑھ میں اس کا علاج کیاگیاتھا۔

جب اس کی صحت خراب ہونے لگی تب دہلی کے صفدر جنگ اسپتال اس کومنتقل کیاگیاجہا ں پر 29ستمبر کے روز متاثرہ لڑکی نے آخری سانس لی تھی۔۔ رات کے اندھیرے میں پولیس نے متوفی کے آخری رسومات انجام دئے تھے۔

مذکورہ یوپی حکومت نے عدالت کو بتایاکہ نصف رات میں آخری رسومات کی انجام دہی کی وجہہ نظم ونسق کی برقراری تھا کیونکہ گاؤں میں بہت سارے گروپ اکٹھا تھے او رتشد دبھڑکانے کی کوشش کررہے تھے