یوپی پولیس نے مظاہرین کی کمبل اورکھانے کے اشیاء کو ضبط کرلیا۔ سی اے اے۔ویڈیو

,

   

تاہم پولیس نے تمام الزامات کو مسترد کیاہے
لکھنو۔ موبائیل فون سے نکالے گئے ویڈیوز میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ لکھنو میں پولیس جوان ہفتہ کی رات افرتفری کے دوران کھانے کے اشیاء پر مشتمل ڈبوں اور بلانکٹس احتجاج کے مقام سے اٹھاکر لے جارہے ہیں۔

ان میں سے کچھ جوان ہیلمٹس پہنے ہوئے ہیں‘ جو شب بسری کے لئے رکھے ہوئے فوم شیٹس بھی اٹھاکر لے جاتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں

YouTube video

ہفتہ کی رات میں لے گئے ایک ویڈیو میں دیکھاجاسکتا ہے کہ ایک خاتون احتجاجی کو پولیس جوانوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے بھی دیکھاجاسکتا ہے اور وہ پوچھ رہی ہیں ”آپ لوگ بلانکٹس کیو ں لے کر جارہے ہیں؟“۔

تاہم مذکورپ پولیس نے ان تمام الزامات سے انکار کیامگر اس بات کوتسلیم کیاکہ ”واقعہ کے بعد بلانکٹس ضبط کرلئے گئے ہیں“۔

اپنے بیان میں الزامات کومسترد کرتے ہوئے لکھنو پولیس نے اتوار کے روز کہاکہ”لکھنو میں کلاک ٹاؤر کے پاس‘ غیر قانونی احتجاج کے دوران کچھ لوگ خیمہ لگانے کی کوشش کررہے تھے اور انہیں اجازت دینے سے انکار کردیاگیاتھا۔

کچھ گروپس نے پارک میں بلانکٹس تقسیم کئے اورکچھ لوگ جو احتجاج کا حصہ نہیں تھے وہ بلانکٹس لینے کے لئے یہاں پر پہنچے۔

ہم نے ہجوم کو منتشر کیا۔ اس کے بعد ہم نے بلانکٹس ضبط کرلئے۔ مہربانی کرکے افواہیں بہ پھیلائیں“

متنازعہ شہریت ترمیمی قانون اوراین آرسی کے خلاف جمعہ کے روز پچاس کے قریب عورتوں نے مذکورہ احتجاج کی شروعات کی تھی جو ہفتہ کے روز غیر معینہ مدت کے احتجاج میں تبدیل ہوگیا جس میں خواتین‘ بچوں اور سینئر شہروں کی تعداد میں بڑی تعداد شریک ہوئی۔

مختلف تنظیمو ں او رادروں کی جانب سے بھی اس احتجاج کو حمایت حاصل ہورہی ہے۔ ہفتہ کی رات کو پولیس کی جانب سے احتیاطی اقدامات نافذ کئے جانے کے بعد لکھنو شہر میں بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کردگئی ہے۔

پڑوسی ممالک بنگلہ دیش‘ افغانستان‘ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ظلم وستم کا شکار اقلیتوں جس میں ہندو‘ سکھ‘ عیسائی‘ پارسی‘ جین شامل ہیں کی ہندوستان میں 31ڈسمبر2014سے قبل آمد پر سی اے اے کے ذریعہ ہندوستان کی شہریت فراہم کرنے کا حکومت نے اعلان کیاہے۔