اترپردیش۔ پولیس نوجوانوں نے لکھنو میں نمازیوں کو پھول پیش کئے
لکھنو۔ جمعہ کی نماز کے پرامن اختتام کو یقینی بنانے کے لئے لکھنو پولیس نے ”گاندھی گیری“ کا سہارا لیا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (اے ڈی سی پی) چرنجیوی
لکھنو۔ جمعہ کی نماز کے پرامن اختتام کو یقینی بنانے کے لئے لکھنو پولیس نے ”گاندھی گیری“ کا سہارا لیا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (اے ڈی سی پی) چرنجیوی
لکھنو۔ ایک عہدیدار نے منگل کے روز کہاکہ مذکورہ اترپردیش پولیس جمعہ10جون کے روز نماز جمعہ کے بعدشان رسالتؐ میں گستاخانہ کلمات کی ادائیگی کے معاملے میں احتجاج کے دوران
اسلام کے پانچ ستون میں سے ایک حج ہے‘ اس کا انتظام حکومت کے لائسنس یافتہ اپریٹرس کے گروپ کرتے ہیں اور یہ عازمین کیلئے دستیاب واحد ٹور ہوتا ہے۔کو
ایک بجرنگ دل کے کارکن نے گیان واپی مسجد میں نماز ادا کرنیوالے مسلمانوں کا قتل کردینے کی دھمکی دی ہے۔ انٹرنٹ میں دونوں تک گشت کرنے والے ایک ویڈیومیں‘
چندی گڑھ۔اٹھویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتاب جس کو ہریانہ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن (ایچ بی ایس ای) نے اسی سال کے تعلیمی سیشن کے لئے متعارف کروایا ہے
رورکی میں کشیدگی کے پیش نظر جہاں پر 16اپریل کے روز فرقہ وارانہ تشدد انجام پایاتھا‘ دائیں بازو تنظیم کالی سینا نے مسلمانوں کواگر شکست نہیں دی گئی تو تشدد
پولیس کی بھاری جمعیت معین کردی گئی ہے کیونکہ علاقے میں دوکانیں اب بھی بند ہیں۔ہندوتو ا قائدین نے خاطیوں کے خلاف کاروائی کا انتباہ دیا ہے۔ملک بھر میں مسلمانوں
بھوپال۔ مسلم کمیونٹی کے بعض ممبرس نے ہفتہ کے روز کہاکہ وہ ریاست میں بی جے پی حکومت کے”منتخب“ انہدامی کاروائی کے خلاف مدھیے پردیش ہائی کورٹ سے رجوع ہونے
مذکورہ گھروں میں سے ایک گھر اس شخص کا جو 5مارچ سے جیل میں ہیں‘ 11اپریل کے روز اس وقت منہدم کردیاگیا ہے انہیں مذکورہ معاملے میں فرضی طور پر
بنگلورو۔پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف ائی) کی جانب سے ملک بھر میں رام نومی تقاریب کے دوران حال ہی میں پولیس اور ہندو جہدکاروں کے مبینہ مسلم حملوں کے متاثرین
مدھیہ پردیش کے کھارگاؤں میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کے ذاتی مکانات او ردوکانات کو منہدم کرنے کی خبروں پر انسانی حقوق کے گروپ کے اپنار درعمل پیش
مدھیہ پردیش کے کارگون شہر میں اتوار کی رات کو ہونے والے تشدد کے پیش نظر پیر کو شہر میں فسادات اور پتھراؤ کے الزام میں مسلم افراد کے مکانات
سری رام سینا کے ممبرس نے درجنوں تربوز توڑے اورزمین پر پھینک پر مکمل تباہ کردیا ہے۔کرناٹک میں اسلام فوبیا کے ایک اور واقعہ میں ہندوتو ا غنڈوں نے دھرواڑ
مسلمان تاجروں‘ حلال گوشت کے دوکانداروں اور حجاب پہننے والے اسٹوڈنٹس کے بائیکاٹ کے نعرے لگانے کے بعد اب توجہہ کرناٹک میں اٹوڈرائیورس کی طرف مبذول ہوگئی ہے۔ ہندو جاگرن
نئی دہلی۔اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے اعتراض کے بعد دہلی کے سرکاری ادروں نے دوواقعات میں سرکولر س سے دستبرداری اختیارکرلی ہے جس میں رمضان کے دوران مسلم
لکھنو۔امن وامان کی برقرار ی کے لئے مذکورہ اسلامک سنٹر برائے ہند نے مساجد سے زوردیا کہ وہ جمعہ کی نماز کے اوقات میں تبدیلی لائی اسی روز ہولی بھی
درگاہ کے محافظین اور بی جے پی قائدین میں اس وقت تصادم پیش آیا جب دائیں بازو گروپس نے دعوی کیا کہ درگاہ کے احاطہ میں شیولینگ ہے حیدرآباد۔ یکم
سیاسی شائستگی ہمیشہ متوقع ہے‘ بالخصوص جب معاملہ مذہب‘ نسل‘ طبقہ وغیرہ کا رہے۔ اس سے زیادہ کسی بھی ملک کی برسراقتدار پارٹی کے لئے بھی یہ لاگو ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعوی کیاکہ جب سے مسلمانوں کو اقتدار سے دور کیاگیا ہے‘ مذکورہ شہر محفوظ ہوگیا ہے کیونکہ غنڈے اورنامور مجرمین سڑکوں سے غائب ہوگئے ہیں۔ برسراقتدار
ایودھیا میں رائے دہی پانچ ویں مرحلے میں 27فبروری کے روز ہوگیایودھیا۔جیسے جیسے انتخابی بخار کی گرفت مندر کے شہر پر مضبوط ہورہی ہے‘ اس تبدیلی شدہ نام کے ضلع