افغانستان میں امریکی کاروائی کے لئے فوجی ٹھکانے فراہم کرنے کے امکانات کو پاکستان کے وزیراعظم نے کیامسترد

,

   

پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے افغانستان میں دہشت گردی کے جواب میں امریکہ کے اپریشنس کے لئے فوجی ٹھکانوں کی فراہمی کے امکانات کومسترد کیاہے۔


اسلام آباد۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے یہ صاف کردیاہے کہ افغانستان کے اندر کسی بھی قسم کی امریکی کاروائی کے لئے اپنے خطے کے ٹھکانوں کے استعمال کی اجازت”ہرگزنہیں“ ان کا ملک نہیں دے گا۔

ڈاؤن کی خبر ہے کہ ایچ بی او ایکسیوس کے جانتھن سوان کو دئے گئے ایک انٹرویو میں وزیراعظم نے کہاکہ ”کوئی گنجائش نہیں۔

افغانستان میں پاکستانی خطہ سے کسی بھی قسم کی کاروائی کے لئے کسی بھی ٹھکانے کے ذریعہ منظوری دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

بلکل ہی نہیں ہے“۔اوایکسیوس کے ویب سائیڈ پر یہ انٹرویو اتوارکے روز نشر کیاجائے گا۔

اس وقت وزیراعظم کا بیان سامنے آیاجب ان سے پوچھا گیا کہ آیا امریکی حکومت کے سی ائی اے کو طالبان‘ ائی ایس ائی ایس اور القاعدہ کے خلاف سرحد پر سے دہشت گردی پر جوابی کاروائی کے لئے پاکستان اپنی ملک میں ٹھکانہ فراہم کرے گا۔

پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے افغانستان میں دہشت گردی کے جواب میں امریکہ کے اپریشنس کے لئے فوجی ٹھکانوں کی فراہمی کے امکانات کومسترد کیاہے۔

افغانستان سے دستبرادری کے بعد امریکی دستوں کو اپنے فوجی ٹھکانے نہیں دینے پر پاکستانی حکومت کے فیصلے کا طالبان نے خیر مقدم کیاہے۔

طالبان کے ترجمان شاہین نے دوحا سے فون پر دی نیشن کو بتایاکہ ”پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے امریکی دستوں کو اپنے ٹھکانے نہیں دینے کے متعلق فیصلہ لینے کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں“۔

شاہین نے کہاکہ ”پاکستان میں ٹھکانوں کے استعمال پر امریکہ دستوں کے مانگ غیر واجبی ہے۔ او رپاکستان کا ردعمل درست ہے“۔

نیو یارک ٹائمز کی خبر میں امریکی دستوں کی جانب سے پاکستان سے کاروائی کے لئے ٹھکانوں کی مانگ پر مشتمل رپورٹ کی خبر شائع ہونے کے بعد یہ بیان سامنے آیاہے۔

دی نیوز انٹرنیشنل کے بموجب مذکورہ امریکہ شور زدہ علاقے میں شدت پسندی کی جانچ پر نظر رکھنے کے لئے مستقبل کے لائحہ عمل کے طور پر تعاون کے لئے پاکستان او راس کے پڑوسی ممالک سے بات چیت کررہا ہے۔