آر ایس ایس سے منسوب تنظیم کو 2.5ملین ڈالر س کا ٹوئٹر کی جانب سے عطیہ دئے جانے پر امریکی صحافی کی بھوک ہڑتال

,

   

جب سیاست ڈاٹ کام نے ربط کیاتو مذکورہ صحافی نے کہاکہ”مجھے ایک پیغام جانے کی امید ہے کہ یہ ہلکے میں لینے کا ایک معاملہ نہیں ہے“
حیدرآباد۔ کیلی فورنیا نژاد صحافی پیٹر فرائڈ ریچ جس نے امریکہ میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں کا پردہ فاش کیا ہے کی بھوک ہڑتال اپنے تیسرے دن میں داخل ہوگئی ہے‘ جس نے ٹوئٹر کے سی ای او جاک ڈوزری کے 2.5ملین ڈالرس کے راشٹرایہ سیویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) سے وابستہ این جی او سیو انٹرنیشنل برائے امریکہ کو دئے گئے عطیہ کے خلاف احتجاج کے طور پر اس بھوک ہڑتال کی شروعات کی ہے۔

ٹوئٹر کے ذریعہ ربط پید ا کرنے کے بعد فرائڈریچ نے خصوصی طور پر سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ”سیو ا انٹرنیشنل یو ایس اے کو ٹوئٹر کے عطیہ کے خلاف احتجاج میں بھوک ہڑتال پر ہوں میں‘ کیونکہ یہ غیر سرکاری تنظیم کا تعلق آر ایس ایس سے ہے‘ ایک فسطائی نیم فوجی دستے کے ساتھ اس کا اقلیتوں کے خلاف طویل ریکارٹ ہے“۔

انہوں نے مزید کہاکہ ہندوستانی اقلیتوں کو محکوم رکھنا اس کے بانیوں نے اپنا مقصدقراردیاہے۔مذکورہ کیلی فورنیا نژاد صحافی نے کہاکہ گلوبال سیوا انٹرنیشنل فیلی کا راست تعلق آر ایس ایس ہے اور دعوی کیاکہ آر ایس ایس انٹرنیشنل فنڈنگ کا استعمال ہندوستان میں آ ر ایس ایس کی طاقت کو بڑھانے کے لئے کررہی ہے۔

لوگوں پر اپنی بھوک ہڑتال میں شامل ہونے پر زوردیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”میں نے تنہا اس سفر کی شروعات کی ہے۔ کئی لوگوں نے حمایت کا اظہار کیاہے‘ مگر کوئی بھی میری اس بھوک ہڑتال میں شامل نہیں ہوا ہے“۔

اس کے علاوہ انہوں نے سیاست ڈاٹ کام کو بتایاکہ مذکورہ صحافی نے کہاکہ”مجھے ایک پیغام جانے کی امید ہے کہ یہ ہلکے میں لینے کا ایک معاملہ نہیں ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ہندوستان کے مظلوم اقلیتوں کی یہ زندگی او ر موت کا مسئلہ ہے جو آر ایس ایس کے بھیڑیوں کے طرح پھیلائے جانے والے اس کے ایجنڈے سے متاثر ہورہے ہیں

سوشیل میڈیا پر دھمکیاں
جب ان سے پوچھا گیاکہ آیا انہیں ان لائن کو دھمکیاں موصول ہوئی ہیں تو فرائڈ ریچ نے کہاکہ ”خود ساختہ ہندو قوم پرستوں کی جانب سے میری موت یا بھوک مری پر متعدد خواہشات موصول ہوئے ہیں“۔

مذکورہ صحافی نے کہاکہ انہیں ٹوئٹر پر ہی زیادہ دھمکیاں موصول نہیں ہوئی ہیں بلکہ انسٹاگرام پر بھی دھمکیاں ملی ہیں۔ اس ماہ کے اوائل میں ٹوئٹر سی ای او جیاک ڈورسی نے ہندوستان میں کویڈ 19ریلیف کے لئے ایک15ملین امریکی ڈالر کااعلان کیاتھا۔

اس 15ملین امریکی ڈالر کو تین غیر سرکاری تنظیموں میں تقسیم کیاگیاتھا‘ جوکیر‘ ایڈ انڈیا او رسیوا انٹرنیشنل یو ایس ا ے پر مشتمل ہیں۔وہیں کیر کو 10ملین امریکی ڈالر‘ ایڈ انڈیا اور سیوا انٹرنیشنل یو ایس اے کو 2.5ملین ڈالر فی کس ملے ہیں۔

امریکی نژاد ایک غیرمنافع بخش ادارہ سیوا انٹرنیشنل ہے جس کا تعلق راشٹرایہ سیویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) سے ہے۔ اس کی ویب سائیڈ پر کہاگیاہے کہ ”سیوا انٹرنیشنل ایک ہندو عقائد والی انسانی‘ غیر منافع بخش خدمات ت ادا کرنے والی تنظیم ہے جو انٹرنل ریونیو کوڈ501(سی) (3) کے تحت راجسٹرارڈ ہے۔

سال2003میں قائم کردہ سیو ا انٹرنیشنل 1989میں ہندوستان میں شروع ہونے والی ایک بڑی تحریک کا حصہ رہی ہے اور وہ بیسویں صدی میں سرگرم ہوگئی تھی۔

سیوا انٹرنیشنل کو 2.5ملین ڈالر س کا عطیہ دینے کے متعق جیاک کے فیصلے کی متعدد لوگوں نے مخالفت کی اور اس کو ٹیک اٹ بیک جیاک ہیش ٹیگ کے ساتھ مختلف سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر پیش کردیا۔

فرائڈ ریچ جس نے آر ایس ایس کی سرگرمیوں کاانکشاف کیاہے نے بھی اس تنظیم کے متعلق بڑے پیمانے تحریر کیا‘ جو بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی ہندوستان میں سرپرست ہے۔ اپنے بلاگ پوسٹ میں پیٹر نے تذکرہ کیاہے کہ ”سیو ا یو ایس اے کے چیر پرسن رامیش بھوتاڈا۔ ایچ ایس ایس۔

یوایس اے(ہندو سیویم سیوک سنگھ) کے نائب صدر کی حیثیت سے اور خاص طور پر امریکہ میں مذکورہ آر ایس ایس کے نمبر دو فرد کی حیثیت سے 2002میں مسلمانوں کے خلاف منظم فسادات میں مودی کے ملوث ہونے کی جانکاری کے باوجودان کا انتخابات او ربرسراقتدار بی جے پی کے نریندر مودی کی انتخابات او رفروغ کی سیاسی مہم کا ایک بڑ ریکارڈ ہے“۔

پیٹر نے ایک پٹیشن بھی تحریر کیاہے جس پر اب تک 3300لوگوں نے دستخط کی ہے۔ سیو ا انٹرنیشنل فی الحال 500سے زائد ساتھی تنظیموں کے ساتھ جڑے ہوئی ہے‘ جس میں زیادہ تر ہندونظریات کی حامل تنظیمیں شامل ہیں۔

مرکزی حکومت کی جانب سے متعارف کرد ہ نئے انفارمشین قواعد کے حوالے سے حال ہی میں ٹوئٹر نے بھی ہندوستان میں ”اظہار خیال کی آزادی“ پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔

اس کمپنی نے اٹی ٹی منسٹر سے درخواست کی ہے کہ نئے قوانین پر عمل درآمد کے لئے تین ماہ کی توسیع دی جائے۔

ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے کہاکہ ”فی الحال ہمیں ہندوستان میں ہمارے ملازمین اور جس کے لئے ہمارے خدمات ہیں ان کے اظہار خیال کی آزادی پر کار ضرب والے خطرے کے متعلق تشویش میں ہیں۔

ہم او رہمارے ساتھ ہندوستان میں کئی سیول سوسائٹی اور دنیا بھر میں ہمارے خدمات کے عالمی طریقہ کار کے ضمن میں پولیس کی جانب سے اختیار کئے جانے والے رویہ پر تشویش میں مبتلا ہیں اور ساتھ میں انہیں نئے ائی ٹی قوانین کے بنیادی عنصر کے ساتھ بھی خدشہ لاحق ہے“۔