آر ایس ایس کا مشورہ‘ ایچ آر ڈی اور کلچرل وزراتوں کا انضمام کیاجانا چاہئے

,

   

مرکزی حکومت کو انفارمیشن رابطے کے اشتراک سے پیش کی گئی ایک19نکاتی خواہش میں بی ایس ایم نے یہ کہاکہ 150ایسے ادارے ہیں جو کلچرل وزرات کے تحت آرٹ کے شعبے میں تعلیم دے رہے ہیں‘ اگر دو وزراتوں کومنظم کردیاگیا تو ان کی اور بھی اہمیت بڑھ جائے گی

نئی دہلی۔ مذکورہ بھارتیہ سکشا سنگھ منڈل(بی ایس ایم)جو کہ راشٹرایہ سیوم سنگھ(آر ایس ایس) کی ایک شاخ ہے جو تعلیم کے شعبہ میں کام کرتی ہے‘

چاہتا ہے کہ وزارتیں برائے ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ(ایچ آر ڈی) اور کلچر کا انضمام کردیاجانا چاہئے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ حقیقی ہندوستانی نصاب کے کاز میں مددگار ثابت ہوگا۔

سال1969میں قائم کردہ تنظیم نے اپنی ویب سائیڈ پر اپنے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ وہ ”قومی سطح پر وہ تعلیم میں کی دوبارہ شروعات چاہتی ہے“اورکہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں ”قومی تعلیمی پالیسی‘ نصاب‘

نظام اور طریقہ کار داخلی ہندوستان سونچ‘ جس کی جڑیں داخلی اخلاقیات‘ اور مرکزی ملک کی مجموعی ترقی“ کی تشکیل چاہتے ہیں۔

بی ایس ایم نے اپنی تجویز میں کہاکہ منظم وزرات کو وزرات تعلیم کا نام دیاجائے۔

ایچ آر ڈی وزرات کے نام کی تبدیلی کے متعلق تجویز جو بطور وزرات تعلیم ہے سابق میں قومی تعلیمی پالیسی میں نشر ہوئی ہے جو سائنس داں ڈاکٹر کے کستورینگن کی قیادت میں کام کرنے والی کمیٹی ہے

اور مئی کے مہینے میں پالیسی کی اجرائی ایچ آر ڈی منسٹر رامیش پوکھریال نے کی تھی۔

مرکزی حکومت کو انفارمیشن رابطے کے اشتراک سے پیش کی گئی ایک19نکاتی خواہش میں بی ایس ایم نے یہ کہاکہ 150ایسے ادارے ہیں جو کلچرل وزرات کے تحت آرٹ کے شعبے میں تعلیم دے رہے ہیں‘

اگر دو وزراتوں کومنظم کردیاگیا تو ان کی اور بھی اہمیت بڑھ جائے گی۔بی ایس ایم کے ایک منتظم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ”آزادی کے وقت محکمہ کلچر دراصل وزرات تعلیم کے تحت تھا۔

یہ 1980کے دہے میں لائی گئی تبدیلی کے تحت ایچ آرڈی وزرات کو الگ کرنے کاکام کیاگیاتھا۔ دو وزراتوں کو ایک ساتھ لانے سے تعلیم اور کلچر کے ذریعہ اس کو زیادہ اثر دار اور مکمل بنایاجاسکے گا“۔

ایچ آرڈی کے ایک سینر عہدیدار نے کسی بھی ذریعہ سے تجویز حاصل ہونے کی تصدیق نہیں ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے ایک سابق پروفیسر برائے پولٹیکل سائنس نے کہاکہ اس طرح کی تجویز قابل فکر ہے۔