افغانستان میں تشدد کی وجہہ سے ہزاروں لوگ نقل مقام کرنے پر مجبور۔ اقوام متحدہ

,

   

اقوام متحدہ۔افغانستان کے مختلف حصوں میں تشدد کی وجہہ سے پچھلے ہفتہ ہزاروں لوگ نقل مقام کرنے پر مجبورہوگئے ہیں چہارشنبہ کے وز اقوام متحدہ کے دفتر برائے کوارڈنیشن انسانی امور(او سی ایچ اے) نے یہ جانکاری دی ہے۔

زنہو نیوز ایجنسی کی خبر ہے مذکورہ دفتر نے کہاکہ وہ 390,000کے قریب افراد کا حصہ ہیں جو دشمنی کی وجہہ سے اس سال مئی تشدد میں اضافہ کے سبب بے گھر ہوئے ہیں۔

کئی بے گھر کابل اور دیگر بڑے شہروں سے بے گھر ہونے کے بعد نقل مقام کئے ہیں۔اس میں کہاگیاہے کہ بیشتر بے گھر افراد درالحکومت میں دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ رہ رہے ہیں جوکھلے میدانوں میں بڑھتے ڈیروں میں مقیم ہیں‘ انہیں مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔

یکم جولائی سے 5اگست کے دوران 5800افراد داخلی طور پر بے گھر ہونے کے بعد کابل پہنچے ہیں جنہیں کھانا‘ گھریلو سامان‘ پانی اور صفائی کی مدد کے علاوہ دیگر امداد کی ضرورت ہے۔

انسانی بنیادو ں پر امداد پہنچانے والے دس ٹیمیں چہارشنبہ کے روز نے اندازہ لگایاکہ پارکوں کے باہر اور کھلے مقامات پر ٹہرے ہوئے لوگوں کی ایک زائد4522بے گھر افراد کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے کو شیلٹر‘ کھانا‘ صفائی اور پینے کے پانی کی ضرورت ہے‘ او سی ایچ اے نے یہ بات کہی ہے۔ایک عارضی دواخانہ اورموبائیل ہیلتھ ٹیمیں طبی خدمات کی جانب سے فراہم کی گئی ہیں۔

اوسی ایچ اے نے کہاکہ ”خراب سکیورٹی حالات کے باوجود‘انسانی بنیاد پر مدد فراہم کرنے والی ایجنسیاں مقیم ہیں اور لوگوں کی ضرورتیں پوری کررہی ہے۔ اس سال کے پہلے چھ ماہ میں 708ملین لوگوں تک رسائی کی ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں اور156کے قریب غیر سرکاری تنظیموں افغانستان میں خدمات فراہم کررہے ہیں“۔

وہیں ان لوگوں نے کہاکہ ان کی منشاء تشدد میں اضافہ کے باوجود وہیں پر رہ ہر امداد فراہم کرنا ہے‘ اسکا انحصار عملے کی حفاظت‘ بیورکرٹیس کی رکاوٹیں اور زائد فنڈس کی وصولی پر ہے۔مذکورہ ہیومنٹیرین ریسپونس فنڈس برائے افغانستان 1.3ملین ڈالرس ہے جس کا 38فیصد ہی دیاگیاہے‘ 800ملین ڈالر کی کمی ہے