اڈانی مسئلہ۔اپوزیشن کے بحث کے اصرار پر راجیہ سبھا‘ لوک سبھا ملتوی

,

   

امریکی شارٹ سیلر ہندنبرگ ریسرچ کی جانب سے گذشتہ ہفتہ اپنی رپورٹ میں الزامات کی بھر مار کے بعد ڈانی گروپس کے اسٹاکس بری طرح سے زمین دوز ہوئے ہیں۔


نئی دہلی۔ اڈانی کے مسئلے پر بحث کی اپوزیشن قائدین کی جانب سے مانگ او رہنگامہ آرائی کے بعد لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں کی 2

اور2:30بجے بالترتیب کاروائی ملتوی کردی گئی۔
راجیہ سبھا میں
ایوان کی دن کی کاروائی شروع ہونے کے ساتھ راجیہ سبھا چیرمن جگدیب دھنکر نے امریکی نژاد شارٹ سیلر کی جانب سے صنعت کار کے خلاف لگائے گئے الزامات کے پیش نظر اڈانی گروپ کے مسلئے پر بحث کی مانگ کے ساتھ مختلف سیاسی جماعتوں کے ممبران کی جانب سے داخل کردہ 15التواء کی درخواستوں کومسترد کردیا۔

چیرمن نے راجیہ سبھا ممبرس پر زوردیاکہ وہ نظم وضبط کو برقرار رکھیں اور ایوان میں جن چیزوں کو زیر بحث لانے کے لئے زیر فہرست کیاگیا ہے اس کو لانے دیں۔مگر ناراض اپوزیشن ممبرس نے ان کے التواء کی نوٹسوں کو مسترد کرنے پر ہنگامہ آرائی شروع کردی۔

دھنکر نے احتجاج کررہے ممبرس سے کہاکہ پارلیمنٹ جمہوریت کا شمالی ستارہ اورجوہر ہے۔ یہ مقام بحث اور بات چیت کا ہے خلل ڈالنے کا نہیں ہے“۔

چیرمن نے اپوزیشن ممبرس کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی وجہہ بننے والی بات کہی ہے کہ ”مجھے 15نوٹسیں 267رولس کے تحت مختلف ممبرس کی جانب سے ملی ہیں۔ میں نے تمام نوٹسوں کو دیکھا۔ میں ان کوتسلیم کرنے سے قاصر ہوں کیونکہ یہ قاعدہ 267کے تقاضوں کو پورا نہیں کررہی ہیں“۔

انہو ں نے 2:30بجے تک ایوان کی کاوائی کوملتوی کردیا کیونکہ اپوزیشن ممبرس کی جانب سے ہنگامہ آرائی عروج پر تھی۔


لوک سبھا
ایوان کی کاروائی کے آغاز کے ساتھ ہی اپوزیشن ممبرس نے کھڑے ہوئے نعرے لگانے شروع کردئے اور اڈانی گروپ کی دھاندلیوں میں تحقیقات کی مانگ کی اور کارپوریٹ اداروں کی جانب سے کی جانی والی کاروباری مشق میں بھی تحقیقات کی خواہش ظاہر کی ہے۔

اسپیکر اوم برلا نے ممبرس سے جو وقفہ سوالات کے دوران مباحثوں میں شامل ہونے کااستفسار کیا جس کو انہوں نے کافی اہم قراردیاہے۔

انہوں نے کہاکہ بجٹ اجلاس کی شروعات میں صدر کے خطبہ کے بعد تحریک تشکر چل رہی ہے۔

برلا نے کہاکہ موجودہ ایوان کے لئے ملک کی پہلی قبائیلی خاتون صدر کے مشترکہ اجلاس سے پہلا خطاب ہے‘ تمام ممبرس کو اس میں حصہ لیناچاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اگر مناسب انداز میں نوٹس پیش کریں تو میں اپوزیشن کا معقول وقت دینے کو تیارہوں“۔