ایودھیا پر فیصلہ تاریخ کا سیاہ باب مگر نظرثانی کی دراخواست پر غور نہیں۔ جمعیت

,

   

مذکورہ جے یو ایچ ورکنگ کمیٹی کی جمعرات کے روز اجلاس میں ایک قرارداد کو منظوری دیتے ہوئے مذکورہ فیصلہ کو ”آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ باب“ قراردیاگیا مگر کہاکہ ”مزید امکانی نقصان“ کی وجہہ سے نظرثانی درخواست داخل نہیں کی جائے گی۔

نئی دہلی۔جمعیت علمائے ہند (جے یو ایچ) کا ایک حصہ جس کی قیادت مولانا محمود مدنی کرتے ہیں نے فیصلہ کیا ہے بابری مسجد‘ رام جنم بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔

مذکورہ جے یو ایچ ورکنگ کمیٹی کی جمعرات کے روز اجلاس میں ایک قرارداد کو منظوری دیتے ہوئے مذکورہ فیصلہ کو ”آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ باب“ قراردیاگیا مگر کہاکہ ”مزید امکانی نقصان“ کی وجہہ سے نظرثانی درخواست داخل نہیں کی جائے گی۔

اس ہفتہ کے ابتداء میں جمعیت کا ایک حصہ جس کی قیادت دیو بند کے سینئر ٹیچر مولانا ارشد مدنی کرتے ہیں اور کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے ائی ایم پی ایل بی) نے کہاکہ وہ اندرون تیس یوم فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کی حمایت میں ہیں۔

مذکورہ محمو دمدنی کی زیرقیادت جمعیت نے کہاکہ وہ دیگر کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست کے خلاف نہیں ہیں‘اور مزید کہاکہ صرف اس طرح کے اقدام سے امیدیں ہیں کی کوئی”منفی اثر“ نہیں ہوگا۔اس میں یہ بھی مطالبہ کیاگیا ہے کہ حکومت ”اے ایس ائی کی زیر کنٹرول مساجد وں کو مسلمانوں کے کھولے اور اس میں نماز ادا کرنے کی اجازت بھی دے جو غیرمتنازعہ ہیں“۔

جمعرات کے روز جمعیت نے جو قرارداد کو منظور کیاہے اس میں لکھا ہے کہ ”جمعیت علمائے ہند کی ورکنگ کمیٹی نے بابری مسجد کے متعلق سپریم کورٹ نے جو حالیہ فیصلہ کیاہے وہ ناانصافی‘ غیرمعمولی اور یکطرفہ ہے۔

اس میں تصدیق کی گئی ہے کہ کسی مندر کو توڑ کر مسجد کی تعمیر نہیں کی گئی ہے‘ مگر مہندم کردی گئی مسجد کئی سالوں سے وہاں پر باقی تھی اور سپریم کورٹ نے اس جگہ پر رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف کردیاہے۔

اس طرح کے فیصلے آزاد ہندوستان کی تاریخ پر ایک سیاہ دھبہ ہیں۔ ان حالات میں ہمیں متعلقہ منصفوں سے بہتر انصاف کی امید نہیں ہے۔

اس کے بجائے یہ مزیدنقصان کا امکان ہوسکتا ہے۔ لہذا مذکورہ ورکنگ کمیٹی نے فیصلہ کیاہے کہ نظرثانی کی درخواست کے ثمر آور ثابت نہیں ہوگی“۔

نومبر9کے روز سپریم کورٹ نے ایودھیا معاملہ میں فیصلہ سناتے ہوئے مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ قائم کرنے کا احکامات حکومت کو دئے ہیں اور مسجد کے لئے ایودھیا میں کسی دوسرے مقام پر پانچ ایکڑ اراضی فراہم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔

دوسری جانب سے کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کے فیصلے پر مشتمل قرارداد کی منظوری کو یوپی سنی وقف بورڈ نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔