بی جے پی ایم پی‘ چھتیس گڑھ‘راجستھان‘ تلنگانہ میں اجتماعی قیادت میں الیکشن لڑیگی

,

   

پارٹی اہم ریاستی قائدین کی اجتماعی قیادت میں چار ریاستوں کے اندر انتخابات لڑیگی جس میں وزیراعظم مودی مرکزی شخصیت ہوں گے۔
نئی دہلی۔ بی جے پی نے فیصلہ کیاہے کہ مدھیہ پردیش‘ چھتیس گڑھ‘ راجستھان اور تلنگانہ کے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں اجتماعی قیادت میں چیف منسٹر امیدواروں کا اعلان کئے بغیر الیکشن لڑیگی۔

مدھیہ پردیش میں بی جے پی اقتدار میں ہے اور شیوراج سنگھ چوہان چیف منسٹرہیں جبکہ راجستھان اورچھتیس گڑھ میں کانگریس برسراقتدار ہے۔ تلنگانہ میں چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی قیادت والی بی آر ایس کی حکومت ہے۔

دونوں چیف منسٹران اشوک گہلوٹ راجستھان اور بھوپیش بیگھل چھتیس گڑھ کانگریس اعلی قیادت کے قریبی مانے جاتے ہیں اور بی جے پی دونوں ریاستوں میں کانگریس کو شکست دیکر گاندھی خاندان کوحیرت زدہ کرنا چاہا رہی ہے۔

مذکورہ بھگوا پارٹی بی آر ایس کو بھی اقتدار سے بیدخل کرنے کی کوشش کررہی ہے جو مرکز میں نریندر مودی حکومت کے خلاف تیسرے محاذ کی تشکیل کی تیاری کررہے ہیں۔

تاہم بی جے پی چونکہ ان چارریاستوں میں زمین حقیقت سے واقفیت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اس لئے اصولی طور پر یہ فیصلہ کیاگیا ہے کہ پارٹی راجستھان’چھتیس گڑھ اور تلنگانہ او ریہاں تک کہ مدھیہ پردیش جہاں پر پارٹی اقتدار میں ہے میں اپوزیشن میں ہونے کے باوجود اسمبلی انتخابات میں اپنے وزیراعلی کے امیدوارو ں کا اعلان نہیں کریگی۔

پارٹی اہم ریاستی قائدین کی اجتماعی قیادت میں چار ریاستوں کے اندر انتخابات لڑیگی جس میں وزیراعظم مودی مرکزی شخصیت ہوں گے۔

اگر انتخابات میں اکثریت حاصل ہوجاتی ہے تو بی جے پی کا پارلیمنٹری بورڈ بالترتیب ریاستوں کے منتخب اراکین اسمبلی سے مشاورت کے بعد چیف منسٹران کے نام کا اعلان کریگی۔

مدھیہ پردیش کے لئے پیر کے روز بی جے پی نے تین مرکزی وزراء‘ سات اراکین پارلیمنٹ اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کو اپنی 39امیدواروں کی دوسری فہرست میں اسمبلی انتخابات کے امیدواروں کے طور پر اعلان کرتے ہوئے اپنا منشاء واضح کردی ہے۔

مدھیہ پردیش میں چیف منسٹر کے عہدے کے لئے مضبوط دعویدار کے طور پر مرکزی وزراء نریندر سنگھ تومر‘ پرہلاد پٹیل اور فافن سنگھ کولاستی اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیا کے نام ابھر کر سامنے ائے ہیں۔

ان کے علاوہ اعلی کمان کے قریبی مانے جانے والے سات اراکین پارلیمنٹ کو اسمبلی انتخابات میں پارٹی کا امیدوار بناکربی جے پی یہ پیغام دینے کی کوشش کررہی ہے کہ چیف منسٹرکے لئے کئی چہرے میدان میں ہیں۔

راجستھان میں سابق چیف منسٹر وسندرا کی جانب متعدد کوششوں کے باوجود پارٹی نے انتخابات میں ان کے رول پر کوئی فیصلہ اب تک نہیں کیاہے۔ کئی بڑے قائدین سرعام یہ کہہ رہے ہیں کہ پارٹی میں چیف منسٹر کے عہدے کے لئے بہت سارے اہل قائدین موجود ہیں۔

تلنگانہ میں بھی صورتحال کچھ اسی طرح کی ہے کیونکہ ریاست میں بنڈی سنجے کو ہٹاکر یونین منسٹر کشن ریڈی کو پارٹی کا سربراہ مقرر کیاہے مگر بعد میں پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا نے سنجے کو قومی جنرل سکریٹری نامزد کرکے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ پارٹی ریاست کے اہم قائدین سے منحرف نہیں ہے۔

ان چار ریاستوں کے علاوہ ا س سال کے آخر میں میزورم میں بھی اسمبلی انتخابات ہیں۔ شمال مشرقی کی اس ریاست میں فی الحال میزو نیشنل فرنٹ کی حکومت ہے اور زورام تھنگا ریاست کے چیف منسٹر ہیں۔