جموں کشمیر کے متعلق موقف پر ترکی اور ملیشیائی سے تجارتی تعلقات میں کمی لاسکتا ہے ہندوستان

,

   

نئی دہلی /ممبئی۔ہندوستان اس پر غور کررہا ہے کہ ملیشیاء سے اشیاء جات کی برآمدات پر روک لگاسکتا ہے‘ جس میں کھانے کا تیل بھی شامل ہے اور ترکی سے بھی‘ حکومت اورانڈسٹری ذرائع کے مطابق یہ بات سامنے ائی ہے جو مذکورہ ممالک کے قائدین کی جانب سے نئی دہلی پر کشمیر کاروائی کے متعلق تنقید کا یہ ردعمل ہے۔

ہندوستان پام ائیل کی برآمد کو محدود کرنے پر غور کررہا ہے اور ہوسکتا ہے کہ مذکورہ ملک سے دیگر اشیاء پر بھی روک لگادی جائے گی‘

حکومت او رانڈسٹری کے ایک ذرائع نے یہ بات کہی ہے جو کامرس انڈسٹری منسٹری کی جانب سے تحدیدات عائد کرنے کے منصوبے پر تبادلے خیال کے لئے منعقدہ میٹنگ میں شریک تھے۔

نئی دہلی ملیشیائی وزیراعظم مہاتر محمد کی جانب سے پچھلے ماہ اقوام متحدہ میں یہ کہنے کے بعد کہ ہندوستان نے جموں او رکشمیرپر ”حملہ او رقبضہ کیا“ ہے

نئی دہلی برہم ہے اور مہاتر نے اقوام متحدہ سے استفسار کیاتھا کہ وہ مسلئے کو حل کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ کام کرے۔

ذرائع نے کہاکہ مذکورہ چاہتی ہے کہ وہ ملیشیائی انتظامیہ کو اپنی ناراضگی کا سخت اشارہ ارسال کرے۔ ہندوستان کا شمار دنیا کے بڑے پکوان تیل برآ مد کرنے والا ملک ہے۔

ہندوستان میں استعمال ہونے والا تین تہائی تیل کے قریب برآمد کیاجاتا ہے۔ ہندوستان سالانہ نو ملین ٹن پام ائیل خریدتا ہے‘ جو زیادہ تر انڈونیشیاء او رملیشیاء آتا ہے۔

سال2019کے پہلے نو ماہ میں ملیشیا سے پام ائیل خریدنے والا ہندوستان دنیاکا سب سے بڑا ملک بنا ہے۔نئی دہلی اب پام ائیل کے متبادل ذرائع کی تلاش میں انڈونیشیاء‘ ارجنٹنا اور یوکرین پر غور کررہا ہے۔

کمرس انڈسٹری کے ایک ترجمان نے کہاکہ منسٹری اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی کیونکہ چیزیں پر غور وخوص کیا جارہا ہے۔ ملیشیائی وزیراعظم نے کہاکہ اس معاملے پر ہندوستان سے انہیں ”کوئی سرکاری“ طور پر جانکاری نہیں ملی ہے۔