حیدرآباد۔ ٹیچر نے مبینہ طور پر دلت طالبہ کو کپڑے اتارنے پر مجبور کیا

,

   

حیدرآباد۔ایک دل دہلادینے والے میں شہر کے سینٹ انڈرویوس اسکول زیر تعلیم ایک دلت طالبہ کو مبینہ طور پر اس کی ٹیچر نے امتحانات میں نقل کرنے کے شبہ میں کپڑے اتارنے پر مجبور کیا ہے۔

حالانکہ یہ واقعہ 23ستمبر2021کو پیش آیا مگر سرخیوں میں طالبہ کی والدہ کے دی نیوزمنٹ سے انکشاف کے بعد یہ سرخیوں میں آیاہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے مذکورہ والدہ نے واقعہ کی تفصیلات کاانکشاف کیا جو ان کی بیٹی بتائے ہیں۔انہوں نے 23ستمبر کے روز کہاکہ ان کی بیٹی 10ویں جماعت کی طالبہ ایک امتحان لکھ رہی تھی۔

اس کو ماہ واری تھی‘ اس نے کچھ وقت کے لئے بیت الخلاء کا استعمال کیا۔ اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے اس کی ٹیچر نے لڑکی پر بار بار بیت الخلاء کے استعمال پر نقل کرنے کا نہ صرف مورد الزام ٹہرایا بلکہ اسکول کی صفائی کرامچاری کے ساتھ اس لڑکی کو واش روم بھیجا اور کپڑے اتارنے کا استفسا کیا۔

مذکورہ ٹیچر نے لڑکی کو ٹاپ اتارنے پر مجبور کیا۔ اس کم عمر لڑکی کی جانب سے تعلیم بعد بھی مذکورہ ٹیچر مطمئن نہیں ہوئی اور پیٹنٹس اتارانے کا بھی استفسار کیا۔ اس مرتبہ لڑکی نے ان ہدایت پر عمل کرنے سے انکار کردیا۔ واقعہ کے ایک روز بعد لڑکی کی والدہ پولیس سے رجوع ہوئی اور ایک شکایت درج کرائی۔

شکایت کی بنیاد پر پولیس نے ائی پی سی اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔ مذکورہ شکایت متعلقہ اسکول‘ تلنگانہ اسٹیٹ کمیشن برائے حقو ق اطفال(ایس سی پی سی آر) اور بہبود اطفال کمیٹی(سی ڈبلیو سی) سے بھی کی گئی ہے۔

ٹی این ایم سے بات کرتے ہوئے مذکورہ والدہ نے الزام لگایاکہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے‘ اس سے بھی اُس ٹیچر نے ان کی بیٹی کو ہراساں کیاہے۔ انہوں نے الزام لگایا ذات کی وجہہ سے ان کی بیٹی کو نشانہ بنایا گیاہے۔ متاثرہ کا تعلق مالا کمیونٹی سے ہے۔


کہانی کا دوسرا رخ
ٹی این ایم نے اسکول پرنسپل کے حوالے سے کہاکہ داخلی جانچ کی گئی ہے اور اس طرح کا کوئی بھی الزام سامنے نہیں آیاہے۔

تحقیقات کی تفصیلات بھی تحقیقاتی ایجنسیوں کو پیش کردی گئی ہیں۔

امتحانات کے دوران معمول کی جانچ ہوتی رہتی ہے۔ مذکورہ پرنسپل نے کہاکہ تاہم مذکورہ والدہ کی جانب سے لگائے گئے الزامات جیسا کچھ بھی نہیں ہوا ہے