ریاست میں اعلی قائدین کے دورے سے مدھیہ پردیش میں سیاست گرم

,

   

ریاست کی درالحکومت بھوپال کا پچھلے 20دنوں میں تین مرتبہ شاہ نے دورہ کیاہے۔
بھوپال۔ مدھیہ پردیش میں سیاسی پارہ عروج پر پہنچ گیا ہے جہاں پر اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں زور شور سے کی جارہی ہیں اور اہم دعویدار بی جے پی او رکانگریس مذکورہ انتخابات میں جیت حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔

وہیں بی جے پی کی مرکزی قیادت نے الیکشن انچارج کے طور پر تین یونین منسٹران کا تقرر عمل میں لایاہے‘ انتخابی ریاست میں اپنے دورے کا سلسلہ مرکزی وزیرامیت شاہ نے تیز کردیاہے۔

ریاست کی درالحکومت بھوپال کا پچھلے 20دنوں میں تین مرتبہ شاہ نے دورہ کیاہے اورپارٹی ہیڈکوارٹرس میں متعدد دور کے میٹنگ بھی کئے ہیں۔

اتوار کے روز وہ بی جے پی کارکنوں کے ایک اجلا س سے بھی خطاب کریں گے۔ اسٹیٹ ہوم منسٹر مشرا جو اندور کے انچارج منسٹر ہیں نے قومی جنرل سکریٹری اور مقامی لیڈر کیلاش وجئے ورگیا کے ساتھ ملکر ریاست کے مالوا نیمار علاقے میں پارٹی کیڈرکے جوش اورجذبہ کو بڑھانے شاہ کے لئے اسٹیج تیار کررہے ہیں۔

بھوپال کابھی اتوار کے روز شاہ دورہ کرنا تھاتاہم پارٹی ذرائع نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ بعد میں اس کو منسوخ کردیاگیاہے۔ دوسری جانب مذکورہ کانگریس نے بھی اندور میں متعدد پروگرام رکھے ہیں۔ اتوار کے روم سابق چیف منسٹر اور پارٹی کے ریاستی یونٹ کے سربراہ کمال ناتھ ”ادیواسی یوا پنچایت“ سے خطاب کریں گے۔

جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر او رکانگریس انچارج برائے این ایس یو ائی کنہیا کمار بھی کمل ناتھ کے ساتھ اسٹیج پر موجود ہوں گے۔ اندور میں کانگریس کی تقریب پر ردعمل پیش کرتے ہوئے بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر نروتم مشرا نے کہاکہ ”کمل ناتھ ایسے لوگوں کے ساتھ اسٹیج شیئر کررہے ہیں جو جے این یو میں ’تکڑے تکڑے گینگ“ کے حمایتی ہیں اور ملک کو تقسیم کرنے کے نعرے لگائے ہیں“۔

درایں اثناء کانگریس ترجمان عباس حفیظ نے کہاکہ انہوں نے بی جے پی صدر جے پی نڈا کو ایک مکتوب تحریر کیا ہے اور ان پر زوردیاہے کہ وہ شاہ کے بھوپال دورے کی تعداد کو کم کریں کیونکہ مرکزی وزیرداخلہ کے دورے سے ”شہر گھنٹوں منجمد او رٹریفک میں خلل پڑا رہا ہے“۔

انہو ں نے دعوی کیاکہ ”ہوم منسٹر کی بھاری سکیورٹی کے لئے بھوپال شہر کے کئی حصہ منجمد ہورہے ہیں‘ جو ظاہر ہے کہ سکیورٹی ایجنسیوں کوکرنا پڑتا ہے‘ لیکن عوام کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔

دیگر مرکزی وزراء بھی باقاعدہ بھوپال جاتے ہیں مگر اتنا خلل نہیں پڑتا“