سماج کو بی جے پی پولرائزس کررہی ہے‘ راہول گاندھی

,

   

سابق لوک سبھا ایم پی نے کہاکہ ہندوستان میں کھلے دل کی بات چیت کی روایت ہے۔
واشنگٹن۔ سابق کانگریس صدر راہول گاندھی نے پھر ایک مرتبہ بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ برسراقتدار پارٹی سماج کو پولرائز کررہی ہے اور وہ شامل نہیں ہے اور اس سے ہندوستان کونقصان ہورہا ہے۔

یہاں پر میڈیاسے بات کرتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ ”وہ ایک خاص مقدار میں نفرت پیدا کرنے‘ معاشرے کو پولرائز کرنے کی کوشش کی اور وہ خود شامل نہیں ہیں“۔

بی جے پی کو تنقید کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایاکہ ”وہ سب کو باندھتے ہیں اورمعاشرے کو تقسیم کرتے ہیں او ر اس سے ہندوستان کو نقصان ہورہا ہے“۔ سابق لوک سبھا ایم پی نے کہاکہ ہندوستان میں کھلے دل کی بات چیت کی روایت ہے۔

عظیم قائدین‘ روحانی رہنماؤں او رسیاسی شخصیات کی مثالیں پیش کرتے ہوئے انہوں نے مزیدکہاکہ وہ (کانگریس) نے امن‘ بھائی چارہ او ربا ت چیت کو فروغ دیاہے۔ گاندھی نے کہاکہ ”لہذا یہ ثقافت‘ روایت او رتاریخ میں لوگوں کو اکٹھا کرنا اور مکالمہ کرنا ہے اور میں سمجھتاہوں کہ یہ ہمارے (کانگریس)اور بی جے پی میں فرق ہے۔

ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہندوستان کو اظہار خیال کرنے کی اجازت ہونی چاہئے اورہم محسوس کرتے ہیں کہ سیاسی قائدین کو جب سوال کیاجائے توآرام سے رہنا چاہئے اور سوال سے سبق سیکھنا چاہئے۔ یہی فرق ہے“۔

کانگریس لیڈر اس سوال کا جواب دے رہے تھے جس میں پوچھا گیاتھا کہ بی جے پی نفرت او رتشدد میں ملوث ہے۔ ایک اور سوال جوہندوستان میں آزادی صحافت اور جاسوسی کے الزام میں ایک سینئر صحافی کی گرفتاری کے متعلق پوچھاگیاتھا جس پرجواب دیتے ہوئے گاندھی نے کہاکہ ”میرے خیال میں آزادی صحافت کمزور پڑرہی ہے اورڈھکی چھپی نہیں ہے او ریہ ہندوستان میں ظاہر ہے‘ باقی دنیا اسے دیکھ سکتی ہے“۔

ہندوستان میں آزادی صحافت کی بڑی اہمیت پر زوردیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”ایک کو کھلے عام تنقید کرنے دیناچاہئے او رایک کو اس تنقید کا پرسکون انداز میں سننا چاہئے اوراس سے پیدا ہونی والی رائے جمہوریت کی معمار ہوتی ہے۔

ایک زائد اداروں پر پابندی ہے جس نے ہندوستان کی عوام کو بات کرنے اورایک دوسرے سے بات چیت کرنے کی اجازت دی ہے۔

میں ہندوستان کو مختلف زبانوں‘ مختلف ثقافتوں وغیرہ کے درمیان ایک گفت وشنید کے طورپردیکھتاہوں جو مہاتما گاندھی نے فن تعمیر تیار کیاتھا وہ اس بات چیت کومنصفانہ اور آزادنہ طور پرانجام دینے کی اجازت دیتا تھا“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”اب وہی گفت وشنید کاڈھانچہ ہندوستانی عوام کے درمیان میں دباؤ میں چلاگیاہے“۔ اپوزیشن کے اتحاد کے متعلق پوچھے گئے سوال پر کانگریس لیڈر جو امریکہ کے چھ روزہ دورے پر ہیں نے کہاکہ ”اپوزیشن کافی حد تک متحد ہے اور یہ دن بہ دن متحد ہورہا ہے“۔

انہوں نے اشارہ دیاکہ ”ہم تمام اپوزیشن کے ساتھ با ت چیت کررہے ہیں“۔گاندھی نے اپوزیشن کے اتحاد پر کہا کہ ”میں سمجھتاہوں کہ کچھ بہتر کام انجام پائے ہیں۔ یہ ایک پیچیدہ بحث ہے کیونکہ ایسی جگہیں ہیں جہاں پرہم اپوزیشن کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔

لہذا تھوڑ ا دیں اور تھوڑ الیں کا معاملہ ہے۔لیکن مجھے یقین ہے ایسا ہوگا“۔شہریت قانون کے متعلق پوچھنے پر مذکورہ کانگریس کے سابق صدر نے مزیدکہاکہ میں سمجھتاہوں تمام ہندوستانی لوگوں کو اظہار خیال‘ مذہبی آزادی کی ایک حق ہے۔

انہوں نے اشارہ دیاکہ ”سب کوآزادنہ طور پر اظہار خیال کرنا چاہئے۔ میں کسی برداری اور کسی ذات میں فرق نہیں کرتاہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان ایک گفت وشنید ہے اور بات چیت او راظہار خیال میں جس قدر آزادی ہوگی ہندوستان اتنا زیادہ طاقتور ہوتاجائے گا“۔

امریکہ دورے کے موقع پرگاندھی متعدد پروگرام میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے پہلے ہی اسٹان فورڈ میں ایک لکچر دیاہے اور سین فرانسیسکو میں ہندوستانی تارکین وطن سے بات چیت کی ہے۔