سکیورٹی فورسس میں شامل ہونے کی خواہش مند خاتون کوچاقو گھونپ کر قتل کردیاگیا۔ دہلی

,

   

متوفی کے بھائی نے کہاکہ اس نے تعقب کرنے والے کو انتباہ بھی دیاتھا

نئی دہلی۔ کچھ ماہ قبل ایک پچیس سال کے شخص جو اترپردیش پولیس میں کام کرتا ہے کو اس کی 21سالہ رشتہ کی بہن کا دہلی سے فون کال موصول ہوا تھا‘ جس میں مذکورہ عورت نے استفسار کیاتھا کہ وہ بھی فورس میں کس طرح شامل ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ”اس نے مجھ سے مارچ میں رابطہ کیاتھااور اس کے لئے درکار تیاریاں اور ملازمت کے متعلق ڈھیرسارے سوال کئے تھے۔

وہ امتحانات کے لئے ہر روزچار سے پانچ گھنٹہ پڑھائی کرتی تھی“۔

متوفی کے گھر والوں کے مطابق وہ سی آر پی ایف اور بی ایس ایف میں شمولیت کے لئے مسابقتی امتحانات کی تیاری کررہی تھی۔ اس کے بڑے بھائی نے بتایا کہ ”وہ نہایت بلند نظر اور پڑھائی کرنے والی تھی

۔ اس نے کمپیوٹر سائنس میں ڈپلوما کیاتھا اور دہلی یونیورسٹی سے بی جے پی کی پڑھائی بھی پوری کی تھی“۔

جمعہ کے روز مذکورہ عورت اپنی بے بی سیٹنگ کی ملازمت کے لئے جارہی تھی جس وقت اس کو ایسٹ دہلی کے سرائے کالے خان میں چاقو گھونپ کر قتل کردیاگیا‘ مبینہ طور پر کہاجارہا ہے اس شخص نے ہی چاقو مارا ہے جو اس کا تعقب کررہاتھا۔

پولیس نے کہاکہ محمد مصیر (25) بھگوپال بس اسٹانڈ کے پاس اس کے قریب پہنچا اور چاقو سے متعدد مرتبہ وار کردئے۔

عینی شاہدین کے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد اسی روز حملہ آور کو گرفتار کرلیاگیا۔

متوفی سرائے کالے خان میں ایک کمرے کے فلیٹ میں اپنے والدین او رپانچ بھائیوں کے ہمراہ مقیم تھی۔

اس کے والدین متوفی کو سخت محنت کش اور باصلاحیت قراردے رہے ہیں اور انہوں نے کہاکہ وہ اس وقت حیران ہوگئے جس اس نے بتایا کہ وہ پولیس فورس میں کام کرنے چاہتی ہے۔والدین کی عمر58اور 54سال ہے جنھوں نے حال ہی میں تغلق آباد کی والمیکی کالونی میں ایک نیا مکان لیا ہے او رنئی جگہ میں اسی ہفتہ منتقل ہونے والے تھے۔

سرائے کالے خان میں ان کی اپنی ایک دوکان ہے جہاں پر وہ استری کاکام کیا کرتے تھے۔

متوفی کے والد نے کہاکہ ”وہ ہمارے ساتھ اس لئے رہتی تھی کیونکہ انجیوپلاسٹی کے بعد اس کو گھر پر آرام کرنے کے لئے کھاگیاتھا۔

میری بیوی اکثر 11بجے صبح کام کے لئے گھر سے روانہ ہوجاتی‘ میری بیٹی سارے گھر کے لئے کھانا پکاتے اور دیگر گھریلوکاموں میں ماں کی مدد کرتی تھی“۔

مبینہ طور پر متوفی کی والدہ نے کہاکہ ”ہمیں 7:40کے قریب واقعہ کے متعلق فون کال موصول ہوا۔ وہ شخص جو میرے بیٹی کاتعقب کررہاتھا ہمارے گھر کے پاس میں ہی رہتا ہے۔

جس کے متعلق میری بیٹی نے اس کے مکان مالک سے شکایت بھیکی تھی‘ جس کی وجہہ سے دس دن قبل اس کولات مارکر گھر سے نکال دیاگیاتھا

۔ وہ ہمیشہ نشہ میں اور بہنوں کو پیٹتا رہتا تھا“۔انہوں نے کہاکہ ”ہمیں نہیں معلوم تھا کہ وہ اس طرح بیٹی پر حملہ کردے گا۔ اس نے کبھی بھی اس تعقب کرنے والا ہم سے ذکر نہیں کیاتھا۔

اس کے بڑے بھائی کو ہی اس کے متعلق معلوم تھا۔ ہم اپنی بیٹی کے ساتھ انصاف کی مانگ کرتے ہیں“۔

بڑے بھائی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سونچا جب ملزم کی پیٹائی ہوئی اس کے بعد حالات قابو میں اجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ”جس اس نے بتایا کہ کس طرح وہ شخص ہر روز اس کاتعقب کررہا ہے۔

میں اس کے گھر گیا اور اس کو کالونی چھوڑنے کے لئے کہا۔ منصیر نے بحث شروع کردی مگر مکان مالک نے مجھے سمجھا یا اور اگلے روز اس کو مکان خالی کرادیا۔

وہ سڑک کے دوسرے کنارے بیٹھ کرہرروز شراب نوشی کرتاتھا۔میری بہن کا ماننا تھا کہ اگر وہ گھر والوں کو بتائی گی تو سب لوگ فکر مند ہوجائیں گے“۔

متوفی کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ اس لئے جذباتی تھی کہ جولائی میں اس کی پہلی تنخواہ آنے والی ہے۔

وہ جہاں پر بے بی سیٹر کا کام کرتی تھی وہاں سے سات ہزار روپئے ماہانہ ملتے تھے۔

حالانکہ کے گھر والے اس کو شادی کے لئے مجبور کررہے تھے مگر اس کا استفسار تھا کہ پڑھائی پوری کرنے او رایک اچھی کمپنی نوکری حاصل ہونے کے بعد ہی وہ شادی کرے گی“۔

متوفی کے گھر والے پندرہ سال قبل یوپی کے علی گڑھ سے دہلی منتقل ہوئے تھے