عرب کے سب سے طاقتور حکمراں ایم بی ایس نے وہ ایم بی زیڈ ہے

,

   

ابوظہبی۔ ولی عہد محمد بن زائد 29سالہ کمانڈر جو ہمیشہ متحدہ عرب امارات کے فضائیہ کی ناگزیر طاقت ہے‘ ہتھیار خریدنے کے لئے واشنگٹن ائے۔

سال1991میں جب عراق نے کویت پر حملہ کیاتھا اس وقت نوجوان ولی عہد نے اپنے آبائی تیل کی دولت کو بچانے کے لئے ضرورت سے زیادہ ملٹری ہارڈ ویر خریدنا چاہتے تھے‘ جس میں ہیل فائیر میزائیل سے لے کر اپاچی ہیلی کاپٹر اور ایف 16ہوائی جہاز بھی شامل تھے‘ اس وقت کانگریس تشویش میں تھی کہ وہ علاقے کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

مگر پنٹگان نے یہ کوشش کی کہ اپنے خلیجی ساتھیوں کے ساتھ رہے گی جس کی شناخت اپنے وفادار ساتھی محمد کے طور پر کی گئی۔ایک نا خواندہ دیہاتی عربی جس نے یواے ای کا قیام عمل میں لایا کہ پسندیدہ بیٹے‘ محمد نہایت سنجیدہ ذہنیت کے حامل تھے‘جس کی ٹریننگ برطانیہ ہیلی کاپٹر پائلٹ کے طور پر ہوئی جس نے اپنے والی کی حوصلہ افزائی میں 4بلین امریکہ ڈالر امریکہ کی ٹرژری کو منتقل کئے تھے تاکہ 1991میں عراق جنگ کی مدد کرسکیں۔

ریچرڈ اے کلارک اس وقت کے اسٹنٹ سکریٹری برائے اسٹیٹ نے قانون سازوں کو بھروسہ دلایا کہ مذکورہ نوجوان پرنس کبھی بھی ”ایک جارحانہ“ نہیں بنے گا۔ کلارک نے کانگریس میں گواہی کے طور پر دئے گئے اپنے بیان میں کہاکہ”مذکورہ یو اے ای خطہ میں امن او راستحکام کے لئے کبھی خطرہ نہیں بنے گا۔

یہ تسلیم کرنے کے لئے فی الحال مشکل ہے کہ مذکورہ یواے اے امن کے لئے ایک فورس ہے“۔

تیس سال بعد محمد جو اب 58سالہ ابوظہبی کے ولی عہد ہ او ریواے ای کے دوسرے نمبر کے حکمران ہیں عرب دنیا کے سب سے طاقتور لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں۔

وہ واشنگٹن میں غیر ملکی سب سے اثر دار آواز کے طور پر سامنے ائے ہیں۔ولی عہد محمد امریکی عوام کے لئے غیرمعروف ہیں اور دنیا کے امیر ترین شخص بھی ہوسکتے ہیں۔ان کی دولت 1.3ٹرلین ڈالر ہے جو کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔

ان کا واشنگٹن میں کافی اثر ہے ان کے فوج عرب دنیا کی سب سے طاقتوراو رجدید ہتھیار سے لیز ہے جو امریکہ کے ساتھ ملکر سرحدوں کی نگرانی کا حساس کام بھی دیکھتی ہے۔ ان کے خصوصی دستے یمن’لیبا‘ سومالیا اور اردن کے نارتھ ثنائی میں سرگرم ہیں۔

ایران سے زیادہ تیل کی برآمد پڑوسی ابوظہبی کرتا ہے۔محمد کو امریکہ کا قریبی دوست مانا جاتا ہے جنھوں نے عراق کی تعمیر جدید کے لئے فنڈس کی بھی اجرائی عمل میں لائی ہے