مجھے گرفتار کرکے انہوں نے میری نظم(سی اے اے اور حکومت) کو میری شاعری سے بڑا بنادیاہے۔ سراج بائی سارالی

,

   

مذکورہ نظم کے لئے شاعر کو منگل کے روز ائی پی سی کی دفعہ 504اور 502(2)کے تحت گرفتار کرلیاگیاتھا‘ جو 9جنوری کے روز انہوں نے کوپاول ضلع کے گنگاوتی تعلقہ میں انی گونڈی ضلع تہوار میں پڑھی تھی۔

بنگلورو۔جب سابق چیف منسٹر کرناٹک ایچ ڈی کمارا سوامی ان کی یہ نظام کرناٹک اسمبلی میں پڑھ رہے تھے‘ صحافی شاعرسراج بائی سارالی(43)کوپاوال کی عدالت میں تھے‘ جہاں پر یہی نظم ان کی گود میں تھی اور ان کی ضمانت کی درخواست پر سنوائی ہورہی تھی۔

بائی سارالی نے کہاکہ”جج نے جب ضمانت دی اس کے متعلق میں نے سنا۔

مجھے خوشی ہوئی انہوں نے اچھا کیا۔ مگر صرف کمارا سوامی ہی نہیں‘ ہر کوئی جو اظہار خیال کی آزادی اور اظہار خیال کے حقوق کے متعلق لوگوں کے حقوق کے ساتھ کئے جارہے کھلواڑ کے خلاف بولنا چاہئے“

مذکورہ نظم کے لئے شاعر کو منگل کے روز ائی پی سی کی دفعہ 504اور 502(2)کے تحت گرفتار کرلیاگیاتھا‘ جو 9جنوری کے روز انہوں نے کوپاول ضلع کے گنگاوتی تعلقہ میں انی گونڈی ضلع تہوار میں پڑھی تھی۔

کناڈی نیوز ویب سائیڈ کے ایڈیٹر راجا باسی ایچ وی جنھوں نے کچھ دن بعد مذکورہ نظم اپنے یوٹیوب چیانل پر اپلوڈ کی تھی کو بھی گرفتار کرلیاگیا۔

پولیس تحویل میں ایک روز گذارنے کے بعد چہارشنبہ کے روز دونوں کو ضمانت دیدی گئی ہے۔

نظم جس کا ترجمہ ہے ’ہم کاغذ جب دیکھائیں گے‘ میں حکومت کی مشق پر کئی سوال کھڑے کئے گئے ہیں

YouTube video

کوپال ضلع کے بھاگیہ نگرکے ساکن بائی سارالی نے کہاکہ ”بی جے پی کے کارکن کہہ رہے ہیں کہ نظم میں وزیراعظم کی توہین ہے‘

مگر میں نے اس میں کسی فرد‘ پارٹی یا تنظیم کا نام نہیں لیاہے“۔نظم سنائی جانے کے فوری بعد ہی بی جے پی کے مقامی کارکنوں نے پولیس کو ایک میمورنڈم پیش کیا اور بائی سارالی اور پروگرام منعقدکرنے والے ضلع انتظامیہ کے خلاف کاروائی کا استفسارکرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ انہو ں نے وزیراعظم نریند رمودی کی توہین کی ہے۔

بائی سارالی جوکناڈا چیانل پرجا ٹی وی کے اینکر بھی ہیں نے کہاکہ ”انہوں نے کہاکہ میں نے حکومت کی جگہ کا غلط استعمال کیاہے۔ مگر حکومت کی جانب سے منعقد کئے گئے پروگرام میں بھی‘ ہمیں بات کرنے کا پورا اختیارحاصل ہے۔

اسی طرح کی بندشیں پہلے کبھی نہیں دیکھنے میں ائی ہیں“۔ نظم سنائے جانے کے تقریبا دو ہفتوں بعد 24جنوری کے روز بی جے پی یوا مورچہ کے لیڈر سیوا کمار ارکیری نے ایک ایف ائی آر در ج کراتے ہوئے بائی سارالی پر امن کو درہم برہم کرنے اور دشمنی کے لئے بھڑکانے کا مورد الزام ٹہرایاتھا۔

مذکورہ ایف ائی آر میں راجا باکسی کا نام بھی شامل تھا۔ کمارا سوامی نے اسمبلی میں یہ نظم سنائی اور پوچھا کہ اس میں کیاغلط ہے او رقدیم کناڈی شاعروں جیسے کے ایس نثار احمد سے تقابل کیاجنھوں نے سیاسی قائدین کو اپنے ایک نظم میں بکری کہاتھا