مساجد کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔بیس دنوں میں دو شہید اور ایک کو نقصان

   

حیدرآباد۔ملک بھر میں مساجد کے انہدام حکومت اور جی ایچ ایم سی محکموں کے لئے بہت ہی آسان کام ہوگیاہے۔چاہئے وہ ایودھیا میں بابری مسجد ہویا پھر سکریٹریٹ کی ایک مسجد رہے وہ یہ کہ مذکورہ حکومت کی جائیداد میں کوئی بھی جمہوریت کا درس نہیں دیاگیاہے

۔تلنگانہ میں مساجد کا انہدام تو کافی آسان کام ہوگیا ہے بالخصوص مئی2019میں مسجد یکخانہ عنبر پیٹ کی شہادت کے بعد تو یہ ایک عام عمل بن گیاہے۔ وہیں اس مسجد کی اب تک تعمیر تو نہیں ہوئی ہے اور کئی مسجد کو زمین دوز کردیاگیاہے۔

حالیہ دنوں میں جی ایچ ایم سی نے تلنگانہ سکریٹریٹ کے اندر کی دو مساجد کو نشانہ بنایاہے۔

مذکورہ مساجد کے متعلق حالانکہ کے وعدہ کیاجارہا ہے کہ دوبار تعمیر کردی جائیں گی مگر کسی دوسرے مقام پر تعمیر کا دعوی کیاجارہا ہے۔

مسجد کی تعمیر کے مقام کی تبدیلی کی مسلم دانشواروں اور کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مخالفت کی ہے۔

کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مطالبہ کیاہے کہ ”چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ اسی مقام پر سکریٹریٹ میں مساج کی تعمیر عمل میں لائیں جہاں پر وہ پہلے موجود تھیں۔

اگرمطالبہ پورا نہیں کیاگیاتو عوامی احتجاج کا انتباہ دیاجارہا ہے“۔

مولانا خالد سیف اللہ الرحمانی سکریٹری اور ترجمان اے ائی ایم پی ایل بی نے کہاکہ ”مسجد ہاشمی اور مسجد دفتر معتمدی کا انہدام ناقابل قبول ہے۔

اسلام کے مطابق مسجد کی زمین کسی فرد یاحکومت کی نہیں بلکہ اللہ کی ہوتی ہے۔

حکومت کو چاہئے وہ اپنی غلطی میں سدھارلائے“۔سڑک کی تعمیر کے لئے ہائی ٹیک سٹی کے قریب مسجد قطب شاہی انتظامیہ کے راڈار میں ہے۔

حیدرآباد میٹرو پولٹین اتھاریٹی قدیم مسجد کی دیوار کو توڑکر صحن پر سڑک تعمیر کرنے کی کوشش کی ہے