ملک میں امتناع کے باوجود پاکستان کی ’جوائی لینڈ‘ آسکر کے لئے اب بھی اہل ہوسکتی ہے

,

   

حکومت پاکستان نے ”انتہائی قابل اعتراض مواد“ کے سبب صائم صادق کی آسکر کی دعویدار پر پابندی عائد کردی ہے۔
کراچی۔ پاکستان کی ’جوائی لینڈ“ اب بھی موجودہ اکیڈیمی ایوارڈس برائے انٹرنیشنل فیوچر کی اہل ہوسکتی ہے‘ حالانکہ پڑوسی ملک میں اس پر امتناع عائد کرنے کا اعلان 12نومبر کوکیاگیاتھا۔حکومت پاکستان نے ”انتہائی قابل اعتراض مواد“ کے سبب صائم صادق کی آسکر کی دعویدار پر پابندی عائد کردی ہے۔

پاکستان کی وزرات اطلاعات ونشریات نے 11نومبر کو ایک حکم نامہ جاری کیاتھا جس میں لکھا ہے کہ ملک کے سنسر بورڈ نے 17اگست کے روز اس فلم پر ایک سنسر سرسند جاری کی تھی مگر اس کے بعد اس فیصلے کو واپس لے لیاہے۔

بہرحال ”جوائی لینڈ“ پر کام کرنے والے ایوارڈز کے حکمت عملی ساز”ویرائٹی“ کوبتاتے ہیں کہ وہ 30نومبر تک اس فلم کو فرانس میں اس کے مطلوبہ سات روزہ تھیٹر چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں جو آسکر کی اہلیت کے لئے بین الاقوامی فیچرکے زمرے کی تاریخ کا قطعی وقت ہے۔

اکیڈیمی کے قوانین کا کہنا ہے کہ فلموں کو تھیٹر کی نمائش کے تقاضوں کو زیادہ آسانی سے پورا کرنے کے لئے‘ اکیڈیمی فلموں کو اصل ملک سے باہرکوالیفائی کرنے کی اجازت دیتی ہے‘ بشرطیکہ فلم تھیٹر میں امریکہ او ر اس کے علاقوں سے باہرکم ازکم مسلسل سات دونوں تک نمائش کے لئے پیش کی جائے۔ داخلہ کے لئے معاوضہ رکھا جائے اور وہ ایک تجارتی تھیٹر رہے۔

بین الاقوامی فیچر فلم ایگزیکٹیوقوانین اور اہلیت کے تمام معاملات کا جائزہ لے گی۔۔ واضح رہے کہ اہلیت کے لئے صرف امریکہ کی تھیٹر کو سات روز کے لئے مسلسل استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

اگر اس فلم کو عام زمروں میں پیش کرنے کا منصوبہ تھا تو جیسا کہ بہترین تصویر‘ تو اسے امریکہ میں سات دنوں تک مسلسل نمائش کی اجازت رہتی۔

تاہم فلم کی تقسیم اب تک عمل میں نہیں ائی ہے۔

کینس میں اس فلم ”جوائی لینڈ“ کی نمائش کی گئی تھی جہاں اس پر اس نے یوین سرٹن ریگارڈ جوری انعام جیتا ہے۔ صادق نے اپنے انسٹاگرام پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاپاکستان حکومت کے اقدام کے متعلق بتایا او رکہاکہ ”یقینا یہ غیرائینی اور غیر قانونی ہے“۔