مولانا ارشد مدنی او رموہن بھگوت کی مشترکہ پریس کانفرنس جلد متوقع

,

   

ہندو مسلم اتحاد کے لئے آر ایس ایس او رجمعیتہ علماء ہند متحدطو ر پر کام کرنے پرتقریبا متفق‘ صد سالہ اجلاس عام میں بھی بھاگوت کو مدعو کیاجاسکتا ہے‘ جسٹس سہیل اعجاز صدیقی‘ شاہد صدیقی او رمولانا محمودمدنی نے ملاقات کو مثبت قدم قراردیا

نئی دہلی۔ ملک میں تیزی سے فروغ پارہی ہجومی تشدد‘ اور ہندومسلم نفرت کے درمیان جمعیت علماء ہند اور راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ نے ہندو مسلم ایکتا کو فروع دینے کا فیصلہ لیاہے۔

چنانچہ جلد آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت اور جمعیتہ علماء ہند کے مولانا سید ارشد مدنی کی مشترکہ پریس کانفرنس ہوسکتی ہے جس میں دونوں امن واتحاد کا پیغام دے سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ گزشتہ دنوں مولا نا ارشد مدنی کی موہن بھگوت سے ہوئی دیڑھ گھنٹہ کی طویل ملاقات کی تعلیم یافتہ طبقہ میں ستائش کی جارہی ہے اور اس سلسلہ کو جاری رکھنے کا مطالبہ کیاجارہا ہے جبکہ کچھ لوگ بنیادی سوال بھی اٹھارہے ہیں۔

قومی اقلیتی کمیشن برائے ادارہ جات کے سابق چیرمن جسٹس سہیل اعجاز صدیقی‘ سابق رکن پارلیمنٹ اور معروف صحافی شاہد صدیقی جمعیتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی جیسی شخصیات نے مذکورہ بالاملاقات کا خیرمقدم کیاہے۔

جسٹس صدیقی نے انقلاب بیورو سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میں بہت دنوں سے یہ بات کہہ رہا تھا کہ ملک میں جو نفرت کا ماحول ہے اس کو ختم کرنے کا واحد طریقہ ہے کہ ہمارے علماء کرام دوسرے مذاہب کے رہنماؤں سے ملاقات کریں اور ان سے اس حساس مسلئے پر بات چیت کریں۔

انہوں نے کہاکہ مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ مولانا ارشد مدنی نے پیش قدمی کی ہے اور ان سے ملاقات کرتے ہوئے قومی اور ملی مسائل تبادلہ خیال کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ ملاقات بہت پہلے ہوجانی چاہئے تھی لیکن دیر سے ہوئی۔

جسٹس صدیقی نے کہاکہ میں نے انقلاب میں مولانا مدنی کا بیان پڑھا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ہندومسلم ایکتا کے لئے کام کرنا ہے تویہ واقعی بہت اچھا فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ دونوں مذہبی رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ بند کمرے کے بجائے میدان عمل میں متحد ہ طور پر ائیں اور امن واتحاد کا پیغام دیں کیونککہ ملک کو اس بات کی سخت ضرورت ہے۔

شاہد صدیقی نے بھی انقلاب بیورو کو فون کرکے مولانا ارشد مدنی اور موہن بھاگوت کی ملاقات کی ستائش کی۔

انہوں نے کہاکہ میں سمجھتاہوں یہ بہت اچھا اقدام ہے اور اس کے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ اس سے ملک میں امن قائم ہوگا اور ہندو مسلم کے درمیان میں تیزی سے فروغ پارہی نفرت میں کئی اے گی۔

اس کے ساتھ ہی جمعیتہ علماء ہند کے جنرل سکریٹری او رسابق رکن پارلیمنٹ مولانا محمود مدنی نے بھی مولانا ارشد مدنی کی اس پہل کا خیر مقدم کیا ہے۔

حالانکہ انہو ں نے کہیں کوئی بیان جاری نہیں کیاتاہم انہوں نے شائع خبر پر اٹھائے جارہے منفتی سوالات کا جواب دیا ہے۔

انہوں نے سوشیل میڈیاپر اپنے تبصر ے میں کہاکہ میری پختہ رائے ہے کہ یہ جوسلسلہ شروع ہوگیاہے تو چاہئے آہستہ آہستہ چلے بند ہر گز نہیں ہونا چاہئے۔

کیسی بھی صورتیال ہو کتنی بھی مشکلات ائیں‘ سب برداشت کریں لیکن گفتگو بند نہ کریں۔

اس دوران سوشیل میڈیا پر کچھ لوگوں نے ملاقات پر سوال اٹھائے اور اعتراض کیاجس پر مولانا مدنی نے کہاکہ اور لوگوں کاکام تو صرف اعتراض کرنا ہے۔

دوسری جانب اب اطلاع یہ ہے کہ دونوں رہنما جلد ہندو مسلم اتحاد پرایک بڑی پریس کانفرنس سے مشترکہ خطاب کرسکتے ہیں۔

باوثوق ذائر کے مطابق ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے تاہم با ت چیت چل رہی ہے۔