مہارشٹرا: تعلیمی اداروں میں بہت جلد مسلمانوں کو پانچ فیصد تحفظات

,

   

سال2014میں مذکورہ کانگریس این سی پی حکومت نے ریاست کے تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں مسلمانوں کوپانچ فیصد تحفظات فراہم کرنے کی منظوری دی تھی

ممبئی۔ شیوسینا کی زیر قیادت مہارشٹرا حکومت نے جمعہ کے روز تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کو پانچ فیصد تحفظات فراہم کرنے والا قانون لانے کا اعلان کیاہے۔ مذکورہ اعلان اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے قانون ساز کونسل میں کیاہے۔

سال2014میں مذکورہ کانگریس این سی پی حکومت نے ریاست کے تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں مسلمانوں کوپانچ فیصد تحفظات فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔

مذکورہ ممبئی ہائی کورٹ جہاں اس کو چیالنج کیاگیاتھااس نے سرکاری اور سرکاری امداد والے اسکولوں میں تحفظات کو برقرار رکھاتھامگر ملازمتوں میں ایسا کرنے سے منع کردیاتھا۔

تاہم دیویندر فنڈناویس حکومت جو دوبارہ اقتدارمیں ائی تھی نے مذکورہ آرڈنینس کو منظوری نہیں دی جس کی وجہہ سے یہ قانون نہیں بن سکاتھا۔

کانگریس کے شرد ران پیسی کی جانب سے اٹھائے گئے سوال کو جوا ب دیتے ہوئے ملک نے کونسل میں کہاکہ ”مسلمانوں کو تعلیمی اداروں میں پانچ فیصد تحفظات فراہمی کو 2014میں ہائی کورٹ نے برقرارتھا۔

مذکورہ حکومت تحفظات کی فراہمی کے لئے ایک قانون بہت جلد لائے گی“۔

قانون لانے کی بات پر قائم رہتے ہوئے جو ائین کے مطابق ہوگا تاکہ عدالت میں ٹک سکے انہوں نے مزیدکہاکہ ”مذکورہ حکومت قانون موثر انداز میں جون میں ہونے والے داخلوں سے قبل لائے گی“۔

کانگریس قائد کی جانب سے کئے جانے والے تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے ملک نے کہاکہ ریاست میں مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں او ر تعلیمی اداروں میں تحفظات 2014میں آرڈنینس کے ذریعہ فراہم کئے گئے تھے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ درخواستیں اس کے خلاف جہاں پر درخواست پیش کی گئی تھیں اور ہائی کورٹ نے نومبر2014میں اپنے عبوری حکم نامہ میں سرکاری اور سرکاری امداد والے تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کو تحفظات برقرار رکھے تھے۔

مگر انہوں نے خانگی تعلیمی اداروں میں اورسرکاری ملازمتوں میں تحفظات پر روک لگادیاتھا“۔

ملک نے مزیدکہاکہ مذکورہ آرڈنینس سال2014میں منسوخ ہوگیاتھا جس کی وجہہ سے وہ قانون میں تبدیل نہیں ہوسکا۔ فی الحال مہارشٹرا میں تعلیمی ادارو اور ملازمتوں میں تحفظات 74اور75فیصد بالترتیب ہے۔