ناٹ ان مائی نیم۔عیسائیوں نے وزیراعظم کی کرسمس پارٹی سے خود کو دور رکھا۔

,

   

عیسائیوں نے نئی دہلی میں وزیراعظم کی قیامگاہ پر حالیہ کرسمس تقریبات کے دوران منی پور میں بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم اور نسلی تشدد کو حل کرنے میں بشپوں کی ناکامی پر بے چینی اورغم وغصہ کا اظہار کیا۔

کتھولک کمیٹی کے ممبرس نے حال ہی میں ایک دستخطی مہم شروع کی ہے جس کا عنوان ”ناٹ ان اور نیم‘ کرسمس تقریبات وزیراعظم کے ساتھ ناٹ ان اور نیم“رکھا ہیجو ملک میں نفرت پر مشتمل جرائم میں اضافہ کے خلاف ہے۔

اس کی شروعات جیسو ٹ پریسٹ‘ پادری کیڈریک پرکاش اور پادری پرکاش لویس نے کی ہے جس کا کہنا ہے کہ ایک ہفتہ کے بعد 3000سے زائد دستخطیں اکٹھا کی گئی ہیں۔

عیسائیوں نے نئی دہلی میں وزیراعظم کی قیامگاہ پر حالیہ کرسمس تقریبات کے دوران منی پور میں بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم اور نسلی تشدد کو حل کرنے میں بشپوں کی ناکامی پر بے چینی اورغم وغصہ کا اظہار کیا

اور مہم کے منتظمین نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہاگیا ہے کہ ”عیسائی کمیونٹی کو وزیراعظم کی جانب سے بلائی گئی کرسمس اجتماع سے الجھن ہورہی ہے’نام نہاد لیڈروں‘ کی شرکت اور مودی کی تعریف خاص طور پر ہندوستان بھر میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے واقعات پر ان کی خاموشی قابل مذمت ہے۔

اس بیان میں مزید لکھا ہے کہ ”بی جے پی کی حکومت والی ریاستو ں میں مخالف تبدیلی مذہب قانون لاگو کئے گئے ہیں جس کو کسی مذہب کی تبلیغ‘ اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کے بنیادی حق کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے۔

اسکولوں میں تقریبات روک دی گئی ہیں اورعیسائیوں کو بغیر کسی وارنٹ کے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جارہا ہے“۔ عیسائیوں کمیونٹی کے معروف شخصیتوں کے ہمراہ وزیراعظم نریندر مودی نے 25ڈسمبر 2023کے روز کرسمس تقریب منائی۔

عیسائی کمیونٹی کے متعدد ممبرس نے 29ڈسمبر کو قومی درالحکومت میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کرسمس تقاریبات کی”منافقت“ کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہاکہ ”گرما کی شروعات گرجا گھروں کو جلانے اورعیسائیوں کو منی پور کی وادی امپال میں قتل کرنے سے شروع ہوا اور اس کا اختتام کرسمس کے موقع پر مذہبی لیڈروں کی وزیراعظم کے ہاتھوں تہنیت پر ہوا جو ان کے ملک میں بڑے پیمانے پر اس چھوٹی سے کمیونٹی کی فلاح وبہود پر عظیم تعاون کے پیش نظر تھا“۔

منی پور میں ہندو میتی اور غالب عیسائیوں کوکی کمیونٹیوں کے درمیان نسلی تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے جو پہلی بار گذشتہ سال 3مئی سے شروع ہوا تھا‘انہوں نے اپنے پادریوں میں اس مسلئے کو وزیراعظم مودی کے ساتھ حل نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کو گلے لگائیں اورن کے رہنماؤں کو کرسمس کے اور اہم دنوں پر اپنے گھر پر ہونے والی تقریبات پر مدعو کریں۔تاہم کسی کو اپنے بھائیوں او ربہنوں کی حالت کونہیں بھولنا چاہئے اور جو سیاسی عناصر کی ڈھٹائی کاخمیازہ بھگت رہے ہیں‘ جو ہندوستان کے ائین کا احترام نہیں کرتے اور شہریوں کی آزادی کی ضمانت نہیں دیتے“۔