پاکستان اور چین دنیا کے لئے بات کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کشمیر پر بند کمرے میں یو این ایس سی کی میٹنگ کے بعد ہندوستان کا ردعمل

,

   

اقوام متحدہ کے ایک اعلی سفیر نے پاکستان کی جانب سے سکیورٹی کونسل میں رسمی اجلاس کی درخواست پر ایک لفظ میں ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس کو ناکام بنادیاگیاہے‘

مذکورہ اجلاس کی خواہش حمایت حاصل کرنا تھا جس میں صرف پندرہ رکنی باڈی میں سے ایک کی حمایت ملی جو چین ہے۔

نئی دہلی۔ ہندوستان نے جمعہ کے روز کہاکہ یہاں پر ”بڑے پیمانے کی قبولیت“ عالمی کمیونٹی میں ہے کیونکہ اس نے پاکستان کے ساتھ تمام دوطرفہ بات چیت کے معاملہ کوسنا

ہے جو کہ اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل کی بند کمرے پر کشمیر پر بات ہوئی جس میں اسلام آبادی کو ایک رسمی اور کھلے میٹنگ کی منظوری کے بغیر یہ کام کیاگیاہے۔

اقوام متحدہ کے ایک اعلی سفیر نے پاکستان کی جانب سے سکیورٹی کونسل میں رسمی اجلاس کی درخواست پر ایک لفظ میں ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس کو ناکام بنادیاگیاہے‘

مذکورہ اجلاس کی خواہش حمایت حاصل کرنا تھا جس میں صرف پندرہ رکنی باڈی میں سے ایک کی حمایت ملی جو چین ہے۔

اقوام متحدہ میں چین کی مستقبل نمائندگی کرنے والے زہانگ جون نے رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ سکیورٹی کونسل نے تمام رپورٹس جو اقوام متحدہ کی باڈیوں کی جانب سے بات چیت کے دوران پیش کی گئی

انہیں اطمینان کے ساتھ سنااورتمام ممبران نے کشمیر کے حالات پر ”تشویش“ کا اظہار کیا‘ اور تمام پارٹیو ں پرزوردیا کہ وہ کوئی بدبختانہ اقدام نہ اٹھائیں جس سے حالات مزید سنگین ہوجائیں۔

تاہم اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مندوب سید اکبر الدین نے کہاکہ کشمیر جیسے حساس معاملہ پرپاکستان کے ساتھ دوطرفہ بات چیت کے متعلق ملک کی سنجیدگی کو بڑے پیمانے پرتسلیم کیاجارہا ہے۔

بات چیت کے رپورٹرس کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ”دوطرفہ بات چیت کے ذریعہ اس طرح کے مسائل کے حل پر ہندوستان کی سنجیدگی کو عالمی سطح پر شرف قبولیت مل رہی ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے بین الاقوامی ادارہ ہمارے یہ بتائیں ہم اپنی زندگی کس طرح چلائیں“۔

حکومت ہند کی جانب سے جموں اور کشمیر کے خصوصی موقف کو ہٹانے کے بعد پاکستان کی سکیورٹی کونسل میں بڑھتی دباؤ کو چین کی حمایت ملنے کے بعد مذکورہ”بند کمرے کی بات چیت“ پیش ائی تھی۔

تاہم اس سے کوئی رسمی نتائج یا ریکارڈ نکلتے دیکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ یواین ایس سی میٹنگ کے بعد چین او رپاکستانی مندوبین کی تبصرے پر اکبر الدین نے کہاکہ”سکیورٹی کونسل کی بات چیت اختتام پذیر ہونے کے بعد پہلی مرتبہ‘

ہمیں ایسا لگا ہے کہ دو ممالک (چین اورپاکستان) جنھوں نے قومی بیان جاری کیاہے یہ دیکھانے کی کوشش کررہے ہیں بین الاقوامی کمیونٹی کے سامنے تمام معاملات ٹھیک چل رہے ہیں“۔

اس تبدیلی سے واقف لوگوں نے کہاکہ امریکہ‘ فرانس اور جمہوری ڈومانیکن نے غیر رسمی بات چیت کو بھی روکنے کی منشاء بنائی۔

تاہم مختلف مملک جسکی ہندوستان سے دوستی ہے نے روس کے اس اقدام پر حیرت کا اظہار کیاجب اس نے چین او رپاکستان جانب سے رسمی اورکھلی بات چیت کے مطالبے کی تائید کی تھی۔

پرزور انداز میں اکبر الدین نے کشمیرمیں تبدیلی کے متعلق ہندوستان کے موقف کی وضاحت کی اور یہ کہاکہ ”یہ معاملے پوری طرح داخلی ہے اور اس میں کوئی بیرونی مداخلت نہیں ہوسکتی“۔

انہوں نے کہاکہ انتظامیہ نے جمعہ کے روز جس قسم کی نرمی کا اعلان کیاہے اس سے سکیورٹی کونسل میں ستائش مل رہی ہے اور اس قدم کو ”بین الاقوامی برداری کی ہدایت کے مطابق کام کرنے کا طور پر مانا جارہا ہے“۔

پاکستان کانام لئے بغیر انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ علاقے میں حساس صورت حال کے حوالے سے کشیدگی پھیلانے کی منشاء کے تحت کام کررے ہیں۔ اکبر الدین نے کہاکہ ”اپنے مقاصد کے لئے دہشت کے استعمال کی کوشش ایک سیدھے ملک کی پہچان نہیں ہے۔

کوئی بھی جمہوریت دہشت گردی کی دھمکی پر بات چیت تسلیم نہیں کرسکتی‘ دہشت گردی بند کریں اور بات چیت کی شروعات کریں۔ ہم شملہ معاہدے کے لئے سنجیدہ ہیں او رپاکستان کے ردعمل کا انتظا ر کررہے ہیں“۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب ملیحہ لودھی نے کہاکہ ان کا ملک سکیورٹی کونسل میں کشمیری عوام کی آواز اٹھانے میں کامیا ب رہا ہے“۔

درایں اثناء کانگریس نے یواین ایس سی کے اقدام کو بی جے پی حکومت کی ”بڑی سفارتی ناکامی“ قراردیا ہے۔

کانگریس ترجمان ابھیشک منوی سنگھوی نے کہاکہ حکومت کی خارجی پالیسی کے حصہ کے طور پر یہ بڑی ناکامی ہے کیونکہ کشمیر مسلئے کو یواین میں بین الاقوامی بنانے کے لئے منظور دی گئی ہے۔

انہوں نے رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”یہ حکومت کی بڑی سفارتی ناکامی ہے“