پیاز کی درآمد پر حکومت کا امتناع کسانوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے

,

   

نئی دہلی۔ملک میں پیاز کی قیمت میں اضافہ کے ساتھ حکومت نے اس کی درآمد پر بھی امتناع عائد کردیاہے‘ جس سے توقع ہے کہ قیمت میں بھاری گرواٹ ائے گی۔

جو پیاز کٹی ہوئی ہے‘ تکڑوں میں ہے اور پاؤڈر کی شکل میں موجود ہے اس کی ہی برآمد کی جاسکتی ہے۔

عالمی وباء کے چلتے پیاز کی درآمدات ملک میں بڑھی ہے‘ جس کی وجہہ سے ملک میں گھریلو قیمت میں اضافہ اور ملک کے اندر سربراہی میں قلت پیش ائی ہے۔

بنگلورو روس پیاز اور کرشنا پورم کی پیاز پر بھی امتناع عائدکردیاگیاہے۔ مارکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ اپریل سے جولائی 2020میں پیاز کی درآمدات میں پچھلے سال سے 30گنا اضافہ ہوا ہے۔

جنوبی ہندوستان میں بھاری بارش کی وجہہ سے پیاز کی کھڑی فصلوں کو ہوئے نقصان کی وجہہ سے بھی پیاز کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

اس اقدام کا مقصد واضح طور پر گھریلو سربراہی اور اضافہ اور قیمتوں میں کمی لانی ہے جو حالیہ دنوں میں دہلی کے اندر35سے 40روپئے فی کیلو تک پہنچ گئی تھی۔

ایک اعلامیہ میں وزرات کامر س اور صنعت نے کہا ہے کہ”غیر ملکی تجارت(ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیشن) ایکٹ1992میں ترمیم کے طورپر باب1.02اور2.01برائے خارجی ٹریڈ پالیسی2015-20 کامطالعہ کریں‘ جس کو مرکزی حکومت نے اس کی پیاز درآمد پالیسی میں ترمیم کی ہے“۔

اعلامیہ میں مزیدکہاگیاہے کہ ”فوری عمل کے ساتھ تمام قسم کی پیاس کی درآمد ممنوع ہے“۔ تاہم اس امتناع سے عالمی سطح پر ہندوستان کی حصہ داری متاثر ہوگی۔

جے ایم سی ایکسپورٹس کے دانش شاہ نے یہ کہاکہ مذکورہ حکومت کو پیاز کی درآمد پر پابندی عائد کرنی چاہئے تھی۔

اس طرح کی مارکٹ مداخلت کی مارکٹ ہے۔ ہندوستان کی حصہ داری پہلے ہی80فیصد سے گھٹ کر40فیصد ہوگئی ہے۔ کچھ ماہ قبل ہی پیاز کی درآمد پر چھ ماہ کا امتناع ختم ہوا ہے۔

اگر اس طرح کی مشقت جاری رہے گی تو عالمی مارکٹ ہندوستان پر منحصر رہے گی۔ اس سے زیادہ اثر کسانوں پر پڑے گا۔

دہلی اور پڑوس کے علاقوں میں فی الوقت پیاز40روپئے فی کیلو مل رہی ہے۔ پیر(14ستمبر)کے روز آزاد نگر ہول سیل مارکٹ میں پیس کی قیمتیں 13.75سے 27.5روپئے فی کیلو تک گئی تھیں۔