چنمایاں نند کیس’سارے کالج جانتا ہے‘ مجھے اس کے کمرے میں لے جایاگیاتھا‘۔

,

   

عورت نے کہاکہ اسی سال کے ابتداء میں ان لائن میں نے چشمہ خریدا تھا اور وہ چشمہ اور ویڈیوز کے کچھ چپ میرے ہاسٹل روم سے غائب ہیں۔

شاہجہاں پور۔مذکورہ 23سالہ عورت جس نے سوامی چنمایاں نند پر ایک سال تک عصمت ریزی اور جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیاہے نے کہاکہ اس کے کم سے کم 35نازیبا ویڈیوز برائے سابق بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے پاس موجود ہیں۔

سنڈے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے مذکورہ عورت نے کہاکہ اسکے پاس موجود ویڈیوز سے انہیں انصاف ملنے کی امید ہے۔

مذکورہ عورت نے کہاکہ جب کبھی اس کو کالج کیمپس میں چنمایاں نند کا”مساج“ کے لئے جہاں کہیں بلایاجاتا تو میں پوشیدہ کیمرہ والا چشمہ پہن کرجاتی تھی۔

چنمایاں نند اس کالج کا چیرمن ہے جہاں پر مذکورہ لڑکی ماسٹر کی سال دو م کی لاء اسٹوڈنٹ ہے۔

لڑکی نے بتایاکہ ”انٹرنٹ پر پوشیدہ کمیروں پر مشتمل قلم‘ براسلیٹ اور پینڈنٹس کی تلاش کے بعد میں نے فیصلہ کیاچشمہ لے لوں۔

میں اندر موبائیل فون لے کر نہیں جاسکتی تپی اور میں سمجھتی تھی کہ چشمہ پہنوں تو کوئی مجھ پر شبہ نہیں کرے گا“۔ حال ہی میں عورت نے دعوی کیاتھا کہ وہ مذکورہ چشمہ ہاسٹل روم میں ان کی بیاگ میں سے چوری کرلیاگیا۔

ان کے والد نے ہفتہ کے روز کہاکہ لڑکی نے دوسرے مقامات پر شواہد محفوظ کردئے تھے اور اس نے تین ویڈیو کلپس پولیس کے حوالے کردئے۔

مذکورہ 23سالہ نے کہاکہ چنمایاں نند اس پر کڑی نظر رکھا کرتاتھا اور اس کو دیگر طلبہ کے ساتھ ملنے کی منظوری نہیں تھی اور اس کے علاوہ ایک انڈر گریجویٹ لاء اسٹوڈنٹ اور ایک مرد ٹیچرکو بھی ”مالش“ کے لئے سابق رکن پارلیمنٹ کے گھر اکثر بلایاجاتاتھا۔

انہوں نے سنڈے ایکسپرس کو بتایا کہ وہ جب کالج سے لاء میں ڈگری کررہی تھی کہ ”اس وقت وہ چنمایاں نند کے متعلق زیادہ کچھ نہیں جانتے تھے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ”پھر میں نے ایل ایل ایم کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ فیس ادائی کی تاریخ قریب الختم تھی‘ مذکورہ پرنسپل نے کہاکہ مجھے چیرمن سے جاکر ملنا چاہئے جو ہوسکتا ہے میری مدد کریں“۔

انہوں نے کہاکہ اس کو بھروسہ دلایاگیاکہ اس کو سیٹ مل جائے گی مگر اس کوفون کالس آنے شروع ہوگئے وہ کالج لائبریری میں کام کرنا شروع کریں۔

اس نے کہاکہ ”میں نے ابتداء میں اس سے انکار کیامگر مجھے بتایاگیا کہ یہ میرے لئے بہتر ہوگا اور لائبریری کے لئے اسٹاف کی تلاش میں مشکل ہے“۔

آہستہ آہستہ اس نے کہاکہ لڑکی کاکام رات دیر گئے تک جاری رہنے لگا او ر اس کو مشورہ دیاگیا کہ وہ ہاسٹل میں منتقل ہوجائے۔کالج پرنسپل نے اس سے انکار کیااور یہ کہاکہ مذکورہ عورت نے ہاسٹل میں رہائش اور لائبریری کی نوکری کے لئے درخواست دی تھی

۔عورت نے دعوی کیاکہ اس کو بعد میں اس با ت کا احساس ہوا ہے کہ ہاسٹل میں کوئی وارڈن نہیں ہے۔

عورت نے بتایا کہ ”یہ اس وقت کی بات ہے جب میرا پہلا ویڈیو تیار کیاگیا‘ میں نہیں جانتے کیسا‘ پچھلے سال اکٹوبر میں جب میں پانی نہارہی تھی۔

اس کے بعد پھر مجھے بلیک میل کیاجانے لگا تاکہ میں چنمایاں نند کے گھر جاؤں‘ جہاں پر میری عصمت ریزی کی گئی اور ایک ویڈیو وہاں پر تیار کیاگیاتھا۔

اس دھمکی کے ساتھ کہ ویڈیو کو برسرعام لایاجائے گا‘ مجھے ایک سال تک ہراساں کیاگیا‘ جس کے بعد میں نے فیصلہ کیاہے جو کچھ ہوا بہت ہوچکا ہے“۔

عورت نے مزیدکہاکہ ”وہاں پر میرے کمرے کے باہر ایک شخص کھڑا رہتا مجھے لے جانے کے لئے او رسارا کالج جانتا تھا کہ یہ کیاہورہا ہے۔ کسی میں ہمت نہیں تھی مجھ سے بات کرے۔میرے پاس اس ضمن میں بات کرنے کا حوصلہ نہیں تھا۔

میں نے فیصلہ کیاکہ میں کچھ کروں اور اس کے لئے میں نے پوشیدہ کیمرہ کی تلاش شروع کردی“۔

ان لوگوں نے لڑکی کی زندگی تباہ کرنے کے لئے پوشیدہ کیمروں کا سہارا لیا اور اس نے بھی فیصلہ کیا کہ ویڈیوز کے لئے پوشیدہ کیمروں کا استعمال کرے۔

عورت نے کہاکہ اسی سال کے ابتداء میں ان لائن میں نے چشمہ خریدا تھا اور وہ چشمہ اور ویڈیوز کے کچھ چپ میرے ہاسٹل روم سے غائب ہیں۔

مذکورہ ایس ائی ٹی جس نے 13ستمبر کے روز کمرے کی تلاشی لی اس نے چشمہ کی خریدی کا ثبوت مانگا ہے اور عورت نے کہاکہ ہ بہت جلد فراہم کرے گی۔