کانگریس رکن اسمبلی ادتی سنگھ سے بی جے پی کو مشن رائے بریلی کی امید؟۔

,

   

لکھنو۔رائے بریلی سے رکن اسمبلی ادتی سنگھ کا گاندھی جینتی کے موقع پر منعقدہ اسمبلی اجلاس میں اچانک پہنچابی جے پی اچنبا تھا تو کانگریس کے لئے جھٹکا۔بھلے ہی کانگریس رکن اسمبلی نے کانگریس کے خلاف کچھ نہیں بولا ہے‘ لیکن یوگی حکومت کی تعریف کر بڑا پیغام دیدیا۔

پرینکا گاندھی کی پدیاترا سے جنوبی اترپردیش کی نمائندگی کے لئے ایوان اسمبلی میں پہنچی ادتی نے جتا دیا کہ مستقبل میں ان کی راہیں کانگریس سے الگ ہوسکتی ہیں۔

اگر ایسا ہوا تو آزادی کے بعد سے ہی رائے بریلی جیتنے کا خواب دیکھنے والی بی جے پی کے لئے یہ بہت بڑا کارنامہ ہوجائے گا۔ جمعرات کے روز یوگی حکومت نے ادتی کو وائی زمرے کی سکیورٹی فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

اس سے ان قیاسوں کو تقویت مل سکتی ہے کہ بی جے پی بھی انہیں لبھانے کی کوشش کررہی ہے۔بی جے پی نے 2017کے اسمبلی الیکشن میں رائے بریلی میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے چھ میں سے تین سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ضلع میں ایک دو سیٹوں پر جیت حاصل کرنے والی بی جے پی کے لئے یہ بڑی کامیابی تھی۔

ایک مرتبہ رائے بریلی کی ہوا میں اپنی لئے موقع ملاتو پھر لوک سبھا الیکشن میں بھی بی جے پی نے بڑی تیاری کی اور ایک وقت میں گاندھی فیملی کے قریبی رہے ایم ایم سی دنیش پرتاب سنگھ کو بھی توڑ لایا۔

دنیش پرتاب سنگھ نے اپنی سابق لیڈر سونیاگاندھی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔ہار گئے مگر یہ ہار بھی بی جے پی کے لئے حوصلہ افزا رہی۔

وجہہ تھی ہار کا تناسب کافی کم تھا۔دنیش پرتاب سنگھ کو سونیا گاندھی نے 167178ووٹوں سے مات دی تھی۔ یہ تناسب بھلے ہی کم نہیں‘ لیکن سونیا کے سابق الیکشن ریکارٹ کے مقابلے کافی تھا۔

اس سے قبل 2009اور2014میں سونیاگاندھی نے تین لاکھ سے زائد ووٹوں کی اکثریت سے جیت حاصل کی تھی۔ اب اگر2024میں کا نگریس کو یہاں سے بھی بی جے پی بیدخل کرنے کی کوشش کرے گی تو کوئی تعجب کی بات نہیں ہوگی۔

جنرل الیکشن سے قبل بی جے پی نے دنیش گپتا اور ان کے بھائیوں کو اپنی جھولی میں ڈال لیا تھا۔دنیش کو سونیا کے خلاف کھڑا کرکے بی جے پی نے علاقائی سماجی تال میل میں بھی راہ ہموار کرلی ہے اور الیکشن بھی مضبوطی سے لڑا تھا۔