کشمیر پر پاکستان کی حمایت کی وجہہ سے ملیشیاء اور ترکی کو ہندوستان کی ناراضگی کا سامنا

,

   

نئی دہلی۔ ترکی او رملیشیاء کو ہندوستان کی برہمی کا احساس ہورہا ہے کیونکہ نئی دہلی کی جانب سے فینانسل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کی حمایت کرنے کے علاوہ برسرعام کشمیر پر بیانات پر دونوں کے خلا ف اپنی معاشی طاقت او ران کی مارکٹ پر ہونے والے اثرکے وزن کااستعمال کررہا ہے۔

موجودہ حالات میں ہندوستان حکومت اپنے عدم اطمینان کو ظاہر کرنے کے رضامند ہے کیونکہ صنعت کاروں نے ملیشیاء پام تیل کی خریدی روک دی ہے اور سوشیل میڈیا پر بائیکاٹ ملیشیاء ٹرینڈ کررہا ہے۔

اس بات کی بھی خبریں مل رہی ہیں کہ ہندوستان کے صنعت کاروں نے پام ائیل کی منتقلی ملیشیاء کے بجائے انڈونیشیاء سے کرارہے ہیں۔ پام ائیل کی خریدی میں ہندوستان دنیا کے سب سے بڑے ممالک میں شما ر کیاجاتا ہے۔

حکومت ہند اپنا اگلا قدم اٹھانے سے قبل ملیشیاء کا ردعمل دیکھ رہی ہے۔ اس اقدام پر سخت ردعمل پیش کرتے ہوئے ملیشیائی وزیراعظم مہاتر محمد کے حوالے سے کہاگیاکہ یہ حکومت”سفارتی کام“ ہندوستان کے ساتھ کرے گی تاکہ اگر ہندوستان اس قسم کی کاروائی کرے تو صنعتی مسائل کو حل کرنے کے لئے یہ کام کیاجائے گا۔

اب تک ہندوستان کی جانب سے کوئی سرکاری طور پر بیان نہیں آیا ہے اور فی الوقت کے لئے مودی حکومت کا منصوبہ اس معاملے پر دوری اختیار کرنے کا ہے ہے۔

ملیشیاء کے تئیں حکومت کے سرد رویہ کا صنعت کاروں نے احساس کیا اور اس کااثر ان کی خریدی کے رویہ سے صاف دیکھائی دے رہا ہے۔ مہاتر نے میڈیاکو بتایا کہ ”ہمیں سرکاری طور پر کوئی چیز موصول نہیں ہوئی ہے۔

یہ کاروباری کمیونٹی کی طرف سے ردعمل ہے۔ لہذا ان کے ذاتی فیصلے پر ہم کوئی ردعمل نہیں۔ اگر حکومت کی جانب سے بائیکاٹ کی مہم شروع کی جاتی ہے تو سفارتی سطح پر اس کو کم کرنے یا پھر دور کرنے کی پہل کی جائے گی

اطلاعات کے مطابق ملیشیاء نئی دہلی کے جواب میں ہندوستان سے میویشیوں کے گوشت کی خریدی میں اضافہ کرسکتا ہے۔

ہندوستان نے پہلے ہی ترکی کی ڈیفنس کمپنی انادولاؤ شیاپیارڈ کے خلاف کاروائی شروع کردی ہے جو ہندوستانی بحریہ کے جہازوں کی تیار ی میں مدد کررہا ہے‘ ہندوستان کے بڑے دفاعی مارکٹ میں اس پر روک لگادی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ترکی کی پاکستان کوکھلی حمایت سے ایسا مانا جارہا ہے کہ ترکی پاکستانی بحریہ کے لئے بھی جہاز تیار کررہا ہے۔ میڈیا اطلاعات میں یہ بتایا گیا ہے کہ ترکی کی کمپنی کی تیاری سکیورٹی خطرہ ہے۔

سیریا میں ترکی کی داخل اندازی پر ہندوستان نے اپنے سخت موقف کا اظہار حال ہی میں کیاتھا۔ وزیراعظم مودی نے مہاتر محمد کے وزیر اعظم بننے کے بعد دوسرے ملک کے پہلے وزیراعظم کی حیثیت سے انہیں مبارکباد دینے کے لئے ملیشیاء پہنچنے والے پہلے عالمی لیڈر تھا‘

جنھوں نے ملیشیاء میں بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری کویقینی بنانا‘ ملیشیاء اگر ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہے تو اس کو چاہئے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں شفافیت برتے