کویڈ19کے بحران پر شیو سینا نے مرکز کو بنایا تنقید کا نشانہ‘ سپریم کورٹ پر بھی”تماشائی“ بنے رہنے کے حوالے سے کی تنقید

,

   

مذکورہ پارٹی نے اپنے ترجمان کے ذریعہ‘ سپریم کورٹ کو بھی مغربی بنگال انتخابات او راتراکھنڈ میں کنبھ میلہ پر خاموش تماشائی بنے رہنے کے حوالے سے تنقید کانشانہ بنایاہے


ممبئی۔ شیو سینا نے جمعرات کے روز اپنے پارٹی کے ترجمان اخبار”سامنا“ کے ایک ادارے میں ملک بھر میں جاری ’کویڈ بحران‘ پر مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔اس کے علاوہ اب تک خاموشی اختیار کرنے بھی اس میں سپریم کورٹ پر طنز کسا ہے۔

شیوسینا نے کہاکہ مذکورہ سپریم کورٹ نے خود اس ہی اس بات کی ”تصدیق“ کی ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت ملک بھر میں کویڈ19کے حالات سے نمٹنے میں ناکام ہے۔

اس میں کہاگیا ہے کہ ملک میں نظام صحت بری طرح متاثرہوگیاہے اور میڈیکل آکسیجن‘ بیڈس‘ ٹیکوں کی قلت تشویش کا معاملہ ہے۔۔

بھارتیہ جنتا پارٹی پر طنز کستے ہوئے مذکورہ ناشر میں کہاگیاکہ”عدالت عظمیٰ کی جانب سے کئے گئے تبصرے پر بی جے پی قائدین کس سے معافی کی مانگ کریں گے؟“۔

مہارشٹرا میں کویڈ اسپتال کے اندر آگ لگنے کا واقعہ پیش آنے پر بی جے پی ریاستی حکومت سے استعفیٰ کی مانگ کی تھی۔ ملک بھر کے شمشان نعشوں سے بھرے ہوئے ہیں“۔

مذکورہ پارٹی نے اپنے ترجمان کے ذریعہ‘ سپریم کورٹ کو بھی مغربی بنگال انتخابات او راتراکھنڈ میں کنبھ میلہ پر خاموش تماشائی بنے رہنے کے حوالے سے تنقید کانشانہ بنایاہے۔


اس میں کہاگیاہے کہ ”جوکچھ بھی ہوملک جو اس بحران کا سامناکررہا ہے اس کی وجہہ سپریم کورٹ کا خامو ش تماشائی بنے رہنا ہے۔

اقتدار کی مغربی بنگال میں لڑائی‘ مذکورہ ہری دوار کا کنبھ میلا‘ اور اس بحران کے پس پردہ ایک خاموش تماشائی کا رول ہے“۔مغربی بنگال کی انتخابی ریالیوں میں فیس ماسک نہیں پہننے پر مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو بھی شیو سینا نے تنقید کا نشانہ بنایا۔

کنبھ میلہ او رریالیوں کے دوران عوام کے بغیر فیس ماسک کے شامل ہونے کی طرف بھی اشارہ کیا۔ اس میں کہاگیاکہ ”مذکورہ الیکشن کمیشن‘ پولیس اور عدالتیں‘ پھر بھی خاموش تماشائی بنے رہے ہیں“۔

مراٹھی اخبار سامنا میں لکھا کہ”مذکورہ مودی حکومت کو چاہئے کہ وہ سیاسی دشمنی کو ایک کونے میں رکھ کر ایک قومی موثر پلان مختلف سیاسی پارٹیوں کی قائدین کی مدد سے تیارکرے“۔

اس میں کہاگیاکہ”مذکورہ سپریم کورٹ جاگ گیاہے‘ اب مرکزی حکومت کو بیدار ہونے کا وقت بھی آگیاہے“۔