یوپی۔ پولیس کی مبینہ اذیت کے بعد 17سالہ نوجوان کی موت

,

   

تین پولیس جوانوں کی برطرفی
لکھیم پور کھیری۔ایک17سالہ لڑکا جس کو موبائیل فون کی چوری کے شبہ میں ا س کے انکل اور تین پولیس والوں نے ملکر بے رحمی کے ساتھ ایک پولیس اؤٹ پوسٹ کے اندر پیٹاتھا‘ اترپردیش کے لکھیم پور کھیری کے ایک اسپتال میں اس کی موت ہوگئی ہے۔

تین پولیس افسران بشمول اؤٹ پوسٹ انچارج کو برطرف کردیاگیاہے۔ متوفی لڑکے کے گھر والوں کا الزام ہے کہ”اس مارپیٹ میں راست طور پر“ پولیس جوان ملوث ہیں۔

لکھیم پور کھیری ایس ایس پی سنجیو سمن نے کہاکہ ”ہم پولیس والوں کے خلاف دائر کی گئی شکایت کی جانچ کررہے ہیں اور قصور وار پائے جانے والے کسی بھی فرد کو چھوڑ نہیں جائے گا“۔

ایک ویڈیو سوشیل میڈیاپر اب وائیرل ہورہا ہے جس میں متوفی لڑکے کے گھر والے ایک سینئر پولیس والے کومتوفی کی نعش پر لگے باہری زخم دیکھا رہے ہیں۔ پالیاس کے سرکل افیسر (سی او) سنجے ناتھ تیواری نے کہاکہ ”پیر کے روز پوسٹ مارٹم کیاگیاہے اور رپورٹ سے موت کی حقیقی وجوہات کا پتہ لگانے میں مدد ملے گی“۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ لڑکے کے گھر والوں نے دوشکایتیں درج کرائی ہے اور ہم نے 304ائی پی سی کے تحت ایک ایف ائی آر جاری کیاہے جو ان کے انکل رام بہادر اور پڑوسی راجویر سنگھ کے خلاف ہے۔

دوسری شکایت سب انسپکٹر اور دو جوانوں کے خلاف ہے۔ اس کیس کی تفصیلی جانچ ہم کررہے ہیں اور اسی کے متعلق جوانوں سے پوچھ تاچھ اورکاروائی کی جائے گی“۔ متوفی لڑکے کی بڑی بہن نے الزام لگایاہے کہ موت سے ایک دن قبل اس کے بھائی اس کو بتایاتھا کہ وہ پولیس جوانوں کی جانب سے ”اقبال جرم“ کے لئے اس کو پیٹا گیاہے۔

واقعات کوسلسلہ وار پیش کرتے ہوئے اس نے کہاکہ ”مذکورہ پولیس جوان میرے بھائی کے لئے ہمارے گھر ائے۔ اسکے ساتھ قریب کے اؤٹ پوسٹ کو ماں گئی جسکو گھر واپس بھیج دیاگیاتھا۔

کچھ گھنٹوں بعد ہمیں اپنے بھائی کو واپس لے جانے کے لئے فون کال موصول ہوا ہے۔ مگر جب میرے والدین وہاں پر پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ اس کو بری طرح پیٹا گیاہے اور وہ درد سے رو رہا ہے۔ اس نے کہاکہ پولیس کے جوان اور میرے چچا نے اس کو بے رحمی کے ساتھ پیٹا ہے۔

اس کو گھر لایاگیا اورجب اس کی حالت خراب ہوگئی تو اس کو پالیاٹاؤٹ کے ایک اسپتال میں داخل کیاگیا جہاں پر علاج کے دوران وہ زخموں سے جانبر نہ وہوسکا“۔

مذکورہ لڑکا کسان لکشمی رام کا اکلوتا لڑکا تھا اور چار بچوں میں سب سے چھوٹا تھا۔ جنوری17کے روز اس کے چچا زائد بھائی مذکورہ موبائیل فون”لاپتہ“ ہوگیاتھا اور اس کے چچا رام بہادر نے پولیس میں ایک شکایت درج کرائی اور پولیس19جنوری کے روز س کے گھر ائے اور اس کوکھجوریا پولیس اؤٹ پوسٹ لے کر گئی جہاں پر یہ واقعہ پیش آیاہے۔

کاس گنج میں تین ماہ قبل 22الطاف کی پولیس تحویل میں موت کے بعد تین ماہ کے اندر یہ ایک او رواقعہ پیش آیا ہے‘ الطاف کو پولیس نے ایک نابالغ ہندو لڑکی کے ”اغواء“ کے معاملے میں گرفتار کیاتھا بعدازاں جس کی نعش پولیس اسٹیشن کے واش روم میں نل سے لٹکر پھانسی لیتے ہوئے خودکشی کے بعد مردہ ملی تھی۔

مذکورہ لاپتہ لڑکی بالغ تھی اور پولیس نے بعد میں کہاکہ اس کا اغوا نہیں کیاگیاتھا۔ ایک اورواقعہ میں ارون والمیکی نامی صفائی کا کام کرنے والے کو مبینہ 25لاکھ کی چوری کے الزام میں جاگدیش پور پولیس اسٹیشن کے اسٹرانگ رول میں رکھا گیاتھا جسکی پولیس تحویل میں موت ہوئی ہے