یوپی اسمبلی میں مسلم اراکین اسمبلی کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا

,

   

سال2022میں ایس پی نے مسلم امیدواروں کی کافی کم تعداد کو میدا ن میں اتارا تھا
لکھنو۔اترپردیش کی 403ممبرس کی نئی اسمبلی میں مسلم اراکین اسمبلی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس میں 12کا اضافہ ہوا ہے۔ یوپی 17ویں اسمبلی میں 24مسلم اراکین اسمبلی تھے جو بڑھ کر اب36ہوگئے ہیں۔

ریاست کی 403قانون سازوں کی جملہ تعداد کا اگر تناسب دیکھیں تو یہ 8.93فیصد کے تناسب سے نئی مسلم اراکین اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔بعض اہم مسلم اراکین اسمبلی میں محمد اعظم خان او ران کے بیٹے عبداللہ اعظم خان‘ مختار انصاری کے بیٹے عباس‘ اور بھتیجے منو ہیں۔

تعجب کی بات یہ ہے کہ اس مرتبہ اضافہ کی حقیقت کے باوجود مذکورہ ایس پی نے بہت ہی کم تعداد میں مسلم امیدوارو ں کو میدان میں اتارا تھا۔

یوپی کے دس وزراء اپنے سیٹ پر ہار گئے ہیں
درایں اثناء یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کے 10منسٹرس اس الیکشن میں شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔


یہا ں تک ڈپٹی چیف منسٹر کیشو پرساد موریہ سریتو اسمبلی حلقہ پر سماج وادی پارٹی کی پلوی پٹیل سے 7337ووٹوں سے شکست فاش ہوئے ہیں دیگر منسٹران جو اپنی سیٹیں نہیں بچا سکے ان میں وزیر گنا سریش رانا‘ وزیر مال چھترا پال سنگھ گنگاور‘ دیہی ترقی وزیر راجندر پرتاب سنگھ‘ وزیر پبلک ورکس چندریکا پرساد اپادھیائے‘ آنند سواروپ شکلا‘ وزیر اسپورٹس اپیندرتیواری‘ ایم او ایس رنور سنگھ دھونی‘ لاکھن سنگھ راجپوت‘ وزیر بنیادی تعلیم ستیش چندر ڈیوڈی کے نام شامل ہیں۔


کیامسلمانوں نے یوپی انتخابات میں بی جے پی کوووٹ دیاہے؟
آر ایس ایس سے منسلک راشٹریہ مسلم منچ(ایم آر ایم) کا دعوی ہ کہ بی جے پی نے یوپی انتخابات میں اٹھ فیصد مسلم ووٹ حاصل کئے ہیں۔

بھگوا پارٹی کی جیت کی ستائش کرتے ہوئے ایم آر ایم نے کہاکہ اپوزیشن پارٹیوں کی’’منفی سیاست“ کو ریاست کے لوگوں نے مسترد کیا او ر”یوگی مودی حکومت کے طریقہ کار“ پر دوبارہ یقین ظاہر کیاہے۔ اس سے قبل ایم آر ایم کارکنوں نے اترپردیش او راترکھنڈ میں گھر گھر مہم چلائی ہے۔

انہوں نے چار ریاستوں میں بی جے پی کے لئے مہم چلائی ہے


اویسی کاردعمل
اے ائی ایم ائی ایم کے صدراسدالدین اویسی نے یوپی اسمبلی انتخابات کے نتائج کو ”80-20کی جیت“ قراردیا اور پیشین گوئی کی کہ کئی سالوں تک ہندوستانی جمہوریت میں یہ ماحول برقرار رہے گا۔

مذکورہ حیدرآباد ایم پی جس کی پارٹی جس کی پارٹی نے100سیٹوں پر مقابلہ کیا اور کھاتہ بھی نہیں کھولا تھا‘ یقینا اترپردیش چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے”80فیصد بمقابلہ 20فیصد“ والے تبصرے کا حوالہ دے رہے تھے۔

اویسی نے کہاکہ نتائج پارٹی کے توقعات کے مطابق نہیں رہے مگر ریاست میں اپنا کام جاری رکھیں گے۔ انہوں نے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے واضح حوالے سے کہا کہ”میں 2019سے یہ کہتا آرہاہوں کہ ای وی ایم کی کوئی غلطی نہیں ہے۔

یہ مذکورہ چپ ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں بیٹھا دی گئی ہے“۔ انہوں نے کہاکہ ایس پی اور دیگر پارٹیاں ووٹ ٹرانسفر کے بڑی دعوی کررہے ہیں مگر ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔

مذکورہ ایم پی نے کہاکہ جب انہوں نے ایس پی کے زیر قیادت اتحاد میں بی جے پی کو شکست دینے کی قابلیت نہیں ہے کہاتھا تب انہیں تنقید کانشانہ بنایاگیاتھا۔ اترپردیش میں بی جے پی کی مدد کے لئے پہنچنے کا مخالفین کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر ردعمل کا جب استفسار کیاگیاتو اویسی نے کہاکہ ”ہم ان الزامات سے الجھن کا شکار نہیں ہوتے۔

وہ ایسا طویل وقت سے کہتے آرہے ہیں“۔ اویسی نے کہاکہ اے ائی ایم ائی ایم گجرات‘ر اجستھان اور دیگر ریاستوں میں اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کریگی