یوپی انتخابات2022:اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی کو شکست دینے کے لئے اتحاد تشکیل دینے کی راہ تلاش کررہے ہیں

,

   

لکھنو۔اترپردیش میں مجوزہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اپوزیشن پارٹیاں اقتدار میں واپسی کے لئے اتحاد کی تشکیل کتی راہ تلاش کررہے ہیں وہیں بی جے پی اقتدار پر برقرار ہنے کے لئے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑنا چاہا رہی ہے۔

حال ہی میں اکھیلیش یاد کی زیرقیادت سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے راشٹریہ لوک دل کے ساتھ مذکورہ انتخابات کے لئے اتحاد کارسمی اعلان کیا ہے۔ تاہم کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور آر ایل ڈی صدر جینت چودھری کے درمیان حال ہی میں ہوئی ملاقات کی وجہہ سے افواہیں کافی گشت کررہی ہیں۔

اکھیلیش یادو جو 2017میں جیت کے بعد بی جے پی کے ریاست میں برسراقتدار آنے تک چیف منسٹر رہے ہیں دوبارہ اقتدار پر واپسی کے لئے اپنی ساری کوششیں لگارہے ہیں۔ میڈیا کے ساتھ دئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں مذکورہ سابق چیف منسٹر نے کہاکہ وہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ نہیں کریں گے۔

مذکورہ ایس پی کوجہاں پر یادو اورمسلمانوں کی حمایت حاصل ہوگی وہیں پر جاٹ آرایل ڈی کی حمایت میں جائیں گے اور مذکورہ دونوں پارٹیوں کا اعلان مسلمان اورجاٹس کے سماجی اتحاد کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

افواہیں اس بات کی بھی گشت کررہی ہے کہ ریاست میں ایک او ربااثر پارٹی بھوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)جو 303پر سیٹ کا ارادہ رکھتی ہے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین(اے ائی ایم ائی ایم) کے ساتھ اتحاد کرے گی جس کی نگاہیں 100سیٹوں پر ہیں۔

حالانکہ اس بات کا کوئی اعلان نہیں ہوا ہے مگر اس طرح کے اتحاد کی افواہیں گشت ضرور کررہی ہیں۔ اگر یہ اتحاد ہوجاتا ہے تو مسلمانوں کو دلت ووٹ کے حصول کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

ایک مقامی صحافی کلام خان کی خبر ہے کہ افواہیں تو اس بات کی بھی چل رہی ہیں کہ مذکورہ بی جے پی اے ائی ایم ائی ایم اور بی ایس پی کے درمیان میں اتحاد کو یقینی بنانے کی کوششیں کررہے ہیں۔

پچھلے سال سے اے ائی ایم ائی ایم ایس بی ایس پی کے اوم پرکاش راج بہار کے ساتھ اتحاد کی کوشش کررہی ہے مگر ایس پی کے ساتھ اتحاد تشکیل پانے کے ساتھ ہی وہ بھاگیہ داری سنکلپ مورچہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

مورچہ کے ایک او راہم رکن چندر شیکھر آزاد کی آزاد سماج پارٹی(بھیم آرمی) بھی اس مورچہ سے دوری اختیار کئے ہوئے ہے۔

ایسا لگ رہا ہے کہ اے ائی ایم ائی ایم یاتو بی ایس پی کے ساتھ اتحاد میں الیکشن لڑے گی یا پھر اپنے طور پر انتخابی میدان میں خیمہ زن ہوگی۔


راج بہار نے مختارانصاری کو ٹکٹ کی پیشکش کی
ریاست کی سیاست میں ایک او ربڑی تبدیلی اسوقت پیش ائی جب راجہار جنھوں نے حا ل ہی میں بنڈا جیل پہنچ کر مافیاڈان مختار انصاری سے ملاقات کی تھی نے کہا کہ ”میں نے مختار بھائی کو ٹکٹ پیش کیاہے۔

اب ان پر یہ منحصر ہے کہ آیا وہ ایس بی پی ایس کے امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کریں گے یاپھر آزاد امیدوار بن کر مقابلہ کریں گے۔ ہر حال میں میں ان کی حمایت کروں گا“۔

انصاری کو اپنی پارٹی میں شامل کرتے ہوئے راج بہار پورانچل علاقے میں مسلمانوں کی حمایت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

مغربی اترپردیش کے اضلاع بشمول غازی پور‘ ماؤ‘ اعظم گڑھ‘ بالیا‘ دیوریہ وغیرہ میں مختار اوران کے بھائی کا کافی اچھا اثر ہے
یوپی کے سیاست میں کانگریس کہاں پر کھڑی ہے؟


کانگریس جس کی تقریبا تمام ریاستوں میں جدوجہد جاری ہے یوپی کے انتخابی مہم میں داخل ہوئی ہے۔

حالانکہ مجوزہ انتخابات میں بادشاہ گر کے موقع پر نظر رکھے ہوئی پارٹی کا اپنے گڑ رائے بریلی کوبچانا ایک بڑا چیالنج بناہوا ہے۔ بی جے پی جس نے 2019میں امیٹھی چھین لیاتھا اب اس کی نظر رائے بریلی پر لگی ہوئی ہے۔

مذکورہ پارٹی اترپردیش سے گاندھی فیملی کو پوری طرح بیدخل کرنے پر لگی ہوئی ہے۔ دو لوک سبھاحلقوں کے جملہ دس اسمبلی حلقوں میں امیٹھی اور رائی بریلی سے چھ سیٹیں بی جے پی کے پاس پہلے سے موجود ہیں۔ نومبر11سے پرینکا گاندھی نے لکھنو کے مختلف علاقوں میں پدیاتر ا کی شروعات کی ہے۔

مذکورہ پدپاتر ا کا مقصد اترپردیش میں لوگوں کی زندگی کو بہتربنانے کے لئے کانگریس پارٹی نے جو عہد لیاہے جس کو پورا کرنا ہے۔
بی جے پی کو ئی کسر باقی نہیں چھوڑنا چاہتی ہے


درایں اثناء برسراقتدار بی جے پی نے ریاست میں اقتدار پر برقرار ی کے لئے تمام کوششیں کررہی ہے۔ حال ہی میں یوگی ادتیہ ناتھ نے پی ایم گریب کلیان انا یوجنا کو ہولی تک بڑھادیا ہے۔

اس اسکیم کے تحت انتویادیا کارڈس رکھنے والے گروپ کے غریب سے غریب ترین خاندانوں کو مفت راشن فراہم کیاجاتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے جو اس اسکیم کے تحت حقیقت میں دیاجاتا ہیح(پانچ کے جی چاول‘ یا گیہوں فی فرد اور ایک کے جی دل فی گھر) مزید ایک لیٹر پکوان تیل اور نمک اور شکر ایک ایک کیلو بھی فراہم کرنے کا اعلان کیاہے۔