یو اے پی اے شریک ہاتھرس ملزم کو لکھنو ہائی کورٹ نے دی ضمانت

,

   

عالم کو صحافی صدیقی کاپن اور کیمپس فرنٹ آف انڈیاکے اہلکار عتیق الرحمن او رمسعود احمد کے ساتھ گرفتار کیاتھا۔
محمد عالم ایک کیب ڈرائیور ہاتھرس یو اے پی معاملے میں ایک شریک ملزم تھے جس کو منگل کے روز ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ نے ضمانت دی ہے۔

ایڈوکیٹ امر جیت سنگھ راکھرا‘ باسط منی مشرا‘ شیران محی الدین علوی اور سائپن شیخ درخواست گذارکی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ فیصلہ سنانے کے لئے اس معاملے کو کیس نمبر301کے تحت 2:15منٹ پر زیر فہرست کیاگیاتھا۔

لکھنو ہائی کورٹ کی ڈیویژ ن بنچ کے پاس بحث11اگست 2022کو عالم کی ضمانت برائے مجرمانہ اپیل پر پوری کرلی گئی تھی جو فرضی اور ہاتھرس من گھڑت یو اے پی اے کیس پر مشتمل تھی اور فیصلہ محفوظ کردیاگیاتھا۔

عالم کو صحافی صدیقی کاپن اور کیمپس فرنٹ آف انڈیاکے اہلکار عتیق الرحمن او رمسعود احمد کے ساتھ وقت گرفتار کرلیاگیاتھا جب وہ اترپردیش میں ہاتھرس کے راستے پر تھا تاکہ ملک بھر میں احتجاج او رناراضگی کی وجہہ بننے والے ایک دلت عورت کی عصمت ریزی وقتل کے معاملے کی رپورٹنگ کریں۔

سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے وکیل سائپن شیخ نے کہاکہ ”کیب ڈرائیور عالم کو بڑے الزامات او رمن گھڑت کہانی کے ذریعہ پھنسایا گیاتھا۔ استغاثہ نے اپنی بحث میں عالم پر دو بڑے الزامات لگائے تھے جو غلط ثابت ہوئے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ ”بنچ نے درخواست دائر کرنے کی اجازت دی او رعالم کو ابھی ضمانت ملی ہے۔ اگلے دو دنوں میں وہ جیل سے باہر اجائیں گے“۔ عالم کی بیوی بشرا نے سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہاکہ انہیں عدالت پر پورا بھروسہ ہے اور ان کے شوہر بے قصور ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”آپ کو اندازہ نہیں ہے کہ میں کس قدر خوش ہو ں جس کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ ایک بے قصور کو ضمانت ملنے کے لئے 23مہینوں کا طویل انتظار کرنا پڑا ہے۔اللہ تعالی نے میری دعاؤں کو سنا اورالحمد اللہ انہیں ضمانت مل گئی ہے“۔


بشریٰ نے مزیدکہاکہ ”شریک ملزم عتیق الرحمن‘ مسعود او رصدیقی کاپن بھی بہت جلد باہر اجائیں گے اوروہ تمام بے قصور ہیں اور انہوں نے کوئی جرم نہیں کیاہے“۔

احکامات کی کاپی میں لکھاہوا ہے کہ ”درخواست گذار کو50,000روپئے کی ایک شخصی ضمانت اور اتنی ہی رقم کے دومقامی ضمانتیں دینی ہوگی جو سنوائی کرنے والی عدالت کے اطمینان کے لئے ہے“۔

درخواست گذار کے ماہر وکیل امرجیت سنگھ راکھری نے دلیل پیش کی کہ ”ایف ائی آر نمبر0199/2020کے مطابق بھی یہ واضح ہے کہ درخواست گذار کا مبینہ جرم میں کوئی رول نہیں ہے۔ وہ صرف مسافرین کو اپنی ٹیکسی میں بیٹھاکر ان کی منزل طرف لے جارہے تھے“۔

راکھرا نے مزیدکہاکہ ”درخواست گذار پر ایسے کوئی الزام نہیں تھے کہ وہ کسی دہشت گرد تنظیم سے منسلک ہے یا اس نے کوئی عطیہ یا فنڈنگ کی درخواست کی تھی یا اس کا تعلق کسی پی ایف ائی یا سی ایف ائی سے ہے“۔