۔’’میرے پیارے دیش واسیو‘‘ خطرے کی گھنٹی

,

   

ہر خوف کی آواز اونچی ہوتی ہے مگر زیادہ عام بات یہ تھی کہ کیالوگوں کو اے ٹی ایمس کے لئے ڈیش بنانا چاہئے تھا۔

نئی دہلی۔ چہارشنبہ کی صبح وزیراعظم نریندر مودی کے ٹوئٹ جس کی شروعات ان تین الفاظ سے ہوئی ’’ میرے پیارے دیش واسیو‘‘ اور وعدہ کیاگیا کہ وہ قوم سے ٹیلی ویثرن کے ذریعہ خطاب کریں گے ‘ خطرے کی گھنٹہ کے طور پر سارے ملک میں بجنے لگا‘ ٹھیک اسی طرح جب پاکستانی ٹی وی پر ’’ میرے عزیز ہم وطنوں‘‘ کے الفاظ سن کر گھبرا جاتے ہیں۔

مودی کا ٹیلی ویثرن پر خطاب کا اعلان سے فوری طور پر 8نومبر2016کی رات اٹھ بجے نوٹ بندی کے اعلان کی یاد تازہ کردیا ‘ ٹھیک اسی طرح جیسے ’’ میرے عزیزہم وطنوں‘‘کا معاملہ ہے اسی طرز پر ’’میرے پیارے دیش واسیو‘‘ بھی ہے‘ جو پاکستان میں تختہ پلٹے کی قواعد کے نشان کے طور پر جانا جاتا ہے۔

ہر ملٹری ڈکٹیٹر پاکستان میں قومی سے خطاب کے دوران ان کی تین الفاظوں کا استعمال کرتا ہے۔مودی نے قوم سے ٹیلی ویثرن پر خطاب کے لئے وقت 11:45سے 12بجے دوپہر کا وقت مقرر کیاتھا جس کی وجہہ سے وقت 11:45پر رک گیااور وقت طویل ہوتا گیا لوگ وزیراعظم کا انتظار کرتے رہے۔

ہر خوف کی آواز اونچی ہوتی ہے مگر زیادہ عام بات یہ تھی کہ کیالوگوں کو اے ٹی ایمس کے لئے ڈیش بنانا چاہئے تھا۔گجندر شرما نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ وہ ’’ پہلے سے ہی اے ٹی ایم پر ہیں‘‘۔انہیں معلوم نہیں تھا کہ کون سی کرنسی منسوخ ہوگئی ہے اور کونسی رقم نکالنے میں محفوظ ہے۔

نوٹ بندی کا اعلان بھی ٹھیک اسی طرح کا ہے جیسے امکانی ایمرجنسی کا اعلان ہے۔ایسالگ رہاتھا کہ 1975کی اندراگاندھی کی ایمرجنسی کے اعلان کی تصویر تازہ ہوگئی ہے