ٹریڈرس‘ مسلمان کامیابی کے لئے کافی اہم

,

   

نئی دہلی۔ایک طویل مدت تک مذکورہ حلقہ چاندنی چوک میں پہاڑ گنج کا بڑا حصہ اور شہر کا پرانا حصہ شامل تھا۔ سال2008میں تشکیل جدید کے بعد ادرش نگر‘ شاکور بستی‘ ٹرائی نگر‘ وزیر پور‘ شالیمار باغ اور ماڈل ٹاؤن کو شامل کیاگیا۔اس تبدیلی کے ساتھ حلقہ میں تاریخی توسیع سے لے کر بڑی تعداد میں رہائشی علاقے اور اہم مارکٹ بھی شامل ہوگئے۔

اس کے علاوہ تشکیل جدید نے دہلی کے قدیم حلقہ سے جغرافیائی حالات بھی تبدیل ہوگیا۔ مسلم ووٹرس جن کا تناسب 30فیصدآبادی میں ہے‘ جو کافی فیصلہ کن عنصر ہر الیکشن میں ہوتے ہیں‘ اس کے باوجود ٹریڈرس کمیونٹی بھی شامل ہے۔

تشکیل جدید کے متعلق اس وقت بڑی تبدیلی ائی جب مسلم ووٹرس کا تناسب پندرہ فیصد کم ہوگیا۔ آج چاندنی چوک میں پندرہ لاکھ رائے دہندے ہیں‘ جس میں مسلمان‘ اونچی ذات والے ہندو‘ ایس سی‘ ایس ٹی طبقات ہیں اور ساتھ میں بڑے پیمانے پر سلم میں رہنے والے لوگ ہیں۔عام طور پر یہ سیٹ پر کانگریساور بی جے پی میں مقابلہ ہوا کرتا تھا مگر عآھ پارٹی نے 2014میں ایک بڑا داخلہ کیا‘ جب اس کے امیدوار اشوتوش نے 30.7ووٹ لئے تھے۔

تاہم یہ ان کے لئے بی جے پی کے ہرش وردھن کو شکست دینے کے لئے کافی نہیں تھا‘ جنھوں نے 44.6فیصد ووٹ لئے۔ کپل سبل جنھوں نے 2004اور2009میں کامیابی حاصل کی تھی تیسرے مقام پر17.9فیصد ووٹ شیئر تک چلا گیا۔

اس سال دوبارہ ہرش وردھن کو امیدوار بنایاگیا ہے‘ جنھیں کانگریس کے سینئر لیڈر جے پی نڈا اور صنعت کار پنکج گپتا جو عآپ کے امیدوار ہیں ان کا مقابلہ ہے۔مذکورہ تمام امیدواروں کا تعلق وائش کمیونٹی ہے جس کا علاقے میں اچھا اثر مانا جاتا ہے۔

معاشی علاقے کے ٹریڈرس میں ستا رام بازار‘ چوڑی بازار‘ ترکمان گیٹ اور کملا نگر‘ جہاں بی جے پی کے لئے بڑے پیمانے پر حمایت ہے۔

ایک دوکان کے مالک الوک جین نے کہاکہ ”نریندر مودی وہ شخص ہے جو ہم ٹریڈرس کے لئے کھڑے ہوتے ہیں۔ ہمارے کاروبار کو حکومت کی مدد چاہئے اور مودی نے ہمیں عزت دی ہے“۔

مگر یہاں پر کئی ایسے ہیں جو نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے کافی ناخوش ہیں اور یقینا دہلی میں دوکانوں کی مہر بندی سے بھی وہ ناراض ہیں‘ اگروال او ر گپتا ان معاملات کوحال کرنے کی بھروسہ کے ساتھ حمایت حاصل کرنے کی امیدمیں ہیں۔

روی کمار جو چاندنی چوک کے بھاگیرتھ پیالس میں الکٹراک کا کاروبار چلاتے ہیں ”ہمارے لئے اہم مسئلہ صفائی ہے۔ ووٹرس چاہتے ہیں عوامی بیت الخلاء کی صفائی بالخصوص خواتین کے لئے“۔

ستیش سریواستو جو کشمیری گیٹ کے لوتھیان روڈ پر کار سیٹ کور فروخت کرتے ہیں نے کہاکہ ”ہم چاہتے ہیں کہ سیاست داں سمجھیں کہ کئی غیر مصدقہ دوکانوں کی وجہہ سے پارکنگ کی جگہ تنگ ہوگئی ہے