اونناء عصمت ریزی معاملے کے ملزم کلدیب سینگر پر لڑکی کے والد کے قتل کا الزام عائد

,

   

اونناؤعصمت ریزی معاملہ۔عصمت ریزی معاملے میں عدالت نے کہاکہ یہ”بڑی پیمانے پر کی گئی سازش‘ تاکہ والد کو خاموش کرنے اور شکایت کرنے سے روکنے کا حصہ“ تھا۔

نئی دہلی۔ اترپردیش کے رکن اسمبلی کلدیپ سینگر جو کہ انناؤ میں ایک نابالغ کی عصمت ریزی کا ملز م ہے پر متاثرہ لڑکی کے والد کے قتل کا بھی الزام عائد کیاگیاہے۔

مذکورہ کیس میں ساتھی رہے رکن اسمبلی کے بھائی اتل سینگر اور بی جے پی لیڈر کلدیپ سینگر کو منگل کے روز دہلی کی عدالت نے متاثرہ لڑکی کے والد کے قتل کا مورد الزام ٹہرایا۔ اس کیس سے جوڑے تین پولیس جوانوں پر بھی قتل مقدمہ درج کیاگیاہے۔

کلدیپ سینگر جس کو حال ہی میں بی جے پی سے نکال دیاگیا ہے نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیاتھا۔پچھلے ماہ متاثر رائے بریلی کے راستے میں ایک حادثہ کا شکار ہوگئی تھی۔ ا

س حادثے میں اس کی دوانٹیاں فوت ہوگئیں۔ وہ اور اس کا وکیل دہلی کے اے ائی ائی ایم ایس اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ دونوں کی حالات اب بھی بہت خراب ہے اور وہ عارضی تنفسی نظام پر ہیں۔

جج نے کہاکہ عدالت نے کلدیب سینگر اور ساتھی ملزم پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے لڑکی کے والد کے ساتھ مارپیٹ کی اور ارمس ایکٹ کیس میں انہیں ماخوذ کروایا۔ دیسی ساختہ ایک بندوق اس کے پاس رکھ کر پولیس اسٹیشن میں اس کی پیٹائی کی۔

عصمت ریزی معاملے میں عدالت نے کہاکہ یہ”بڑی پیمانے پر کی گئی سازش‘ تاکہ والد کو خاموش کرنے اور شکایت کرنے سے روکنے کا حصہ“ تھا۔او رنعش کے اوپر لگے اٹھارہ زخموں کے نشانات کی طرف بھی اشارہ کیا۔

مذکورہ جج نے کہاکہ کلدیپ سینگر دہلی میں رہنے کے باوجود وہ انناڈو کے پولیس افسران سے رابطے میں تھا۔ اس شخص کو سڑ ک سے اٹھار پولیس اسٹیشن لے گئے اور اس کے ساتھ پیٹائی کی۔مذکورہ عصمت ریزی کا واقعہ اس وقت بین الاقوامی سرخیوں میں آگیا جب متاثرہ انصاف کے لئے در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد تھک ہار کر یوگی ادتیہ ناتھ کے گھر کے باہر خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔

ایک مقامی اسپتال میں زیر تحویل متاثرہ کا بات دم توڑ دیا۔مذکورہ 55سالہ شخص کو غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے جرم میں گرفتار کرلیاگیاتھا۔ مرنے سے کچھ گھنٹے قبل اس کو پیٹ میں درد کی شکایت پر اسپتال میں داخل کیاگیاتھا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ نعش کے چہرے اور جسم پر بے شمار ضربات تھے۔ فرضی طور پر آرمس ایکٹ کا مقدمہ درج کرنے والے پولیس والوں پر بھی مقدمہ درج کیاگیاہے۔ان میں سے تین کو جیل ہوئی او روہ ضمانت پر رہا بھی کردئے گئے ہیں۔