اڈانی ’فراڈ‘ الزامات پر پارلیمنٹ میں بحث کی مانگ کے ساتھ اپوزیشن نے تحریک التواء پیش کیا

,

   

مذکورہ اپوزیشن کا الزام ہے کہ اڈانی گروپ کے شیئر میں انڈیاایکسینج پر بھاری گرواٹ سے عوام کے پیسوں کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ پبلک سیکٹر ایل ائی سی اور ایس بی ائی نے اڈانی گروپ پر سرمایہ کاری کی ہے۔


نئی دہلی۔متعد د اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے جمعہ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں التواء نوٹس جمع کرانے او راڈانی گروپ کے معاملے اور چین کے ساتھ سرحدی صورتحال پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔

جن ممبران پارلیمنٹ نے التواء کا نوٹس دیاہے ان میں راجیہ سبھا میں کانگریس کے چیف وہپ نصیر حسین اور لوک سبھا پارٹی کے وہپ مانگیم ٹائیگور شامل ہیں۔اس کے علاوہ بی آر ایس لیڈر کے کیشوراؤ او رشیو سینا لیڈر پرینکا چترودی نے اسی مسئلہ پر 267رولس کے تحت نوٹسیں دی ہیں۔

ممبرس کی جانب سے زیرتجویز معاملات پر بحث کے لئے ایوان کی کارکردگی کے روز رولس267کے تحت منظوری دیتا ہے۔

کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی امی یاگنک‘ پرمود تیواری‘ کمار کاٹیکار او رنیراج دانگی نے بھی رولس267کے تحت اس مسلئے پر نوٹس دی ہے۔

حسین نے نوٹس میں کہاکہ ”ایوان وقفہ صفر کو منسوخ کرے اور متعلقہ قواعد برائے وقفہ سوالات اور دیگر دن کے کاموں پر بحث کے لئے موضوع ایل ائی سی او رایس بی ائی‘ پبلک سیکٹر بینکوں میں سرمایہ کاری کریاور دیگر مالی ادارے مارکٹ کی لاگت کھورہا ہے‘ کروڑ ہاہندوستانیوں کی محنت سے کمائی گئی کو خطرے میں ڈالنا ہے“۔

راؤ نے اپنی نوٹس میں کہاکہ”رپورٹ ان خطرات کو بے نقاب کرتی ہے جن سے ہندوستانی عوام اور معیشت متاثر ہیں اور اس پر فوری بحث کی ضرورت ہے‘ایوان میں آج کے کاروبارکی فہرست کو ملتوی کرتے ہوئے“۔

منیش تیواری (کانگریس) نے لوک سبھا کو اپنی نوٹس میں کہاکہ تاہم چین کے ساتھ سرحدی صورتحال پر مباحثہ کی مانگ کی ہے۔ تیواری نے نوٹس میں کہاکہ ”یہ ایوان چین کے ساتھ سرحدی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کرنے کے لئے وقفہ صفر اور دن کے دیگر کاروبار معطل کرے۔

اپریل2020سے چین اس میں مصروف ہے جسے صرف ایک مستحکم زمین پر قبضے کے طور پر بیان کیاجاسکتا ہے“۔انہوں نے یہ الزام بھی لگایاکہ چین مسلسل اہم انفرسٹچکر تعمیر کررہا ہے جس میں برجس‘ سڑکیں اور اس کے دستوں کے لئے رہائش شامل ہے۔

الزام لگایاکہ ”چین جوں کے توں موقف کو دھڑلے کے ساتھ تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے“۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں متحدہ اپوزیشن کی جانب سے کاروائی کو روکا کر ایک ’اسکام‘ قراردیتے ہوئے مشترکہ پارلیمنٹری کمیٹی یا سپریم کورٹ کی نگرانی میں تحقیقات کرانے کی مانگ کے ایک روز بعد تحریک التواء پیش کی گئی ہے۔

مذکورہ اپوزیشن کا الزام ہے کہ اڈانی گروپ کے شیئر میں انڈیاایکسینج پر بھاری گرواٹ سے عوام کے پیسوں کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ پبلک سیکٹر ایل ائی سی اور ایس بی ائی نے اڈانی گروپ پر سرمایہ کاری کی ہے۔کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ ایل ائی سی اورایس بی ائی کو اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کے لئے ”مجبور“ کیاگیاہے۔