این آرسی کی قطعی فہرست میں 3.11کروڑ کے نام شامل19.6لاکھ خارج

,

   

گوہاٹی۔جس کا بے چینی سے انتظار کیاجارہاتھا وہ قطعی قومی راجسٹرار برائے شہریت(این آر سی)آسام میں ہفتہ کے روز جاری کردی گئی ہے‘ 19.07درخواست گذاروں کو خارج کیاگیا ہے‘ جس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنھوں نے اپنے دعوے پیش نہیں کئے ہیں۔

جبکہ3.11کروڑ درخواستوں کو قطعی این آر سی میں شامل کیاگیاہے‘ مذکورہ این آر سی ریاستی کوارڈینٹر کے دفتر سے یہ جانکاری دی گئی ہے۔

این آر سی کے لئے 6837660درخواستوں کے ذریعہ 3,30,27,661افراد کے درخواست داخل کی تھی۔جیسے ہی آسام میں قطعی این آر سی کی اجرائی عمل میں ائی بڑی تعداد میں لوگ ہفتہ کے روزضلع بارپیٹا کے این آ رسی سیو ا کیندر میں اپنے ناموں کی جانچ کے لئے دوڑے۔

لوگوں کو قطاروں میں سیوا کیندر کے باہر کھڑے ہوئے بھی دیکھا گیاہے۔ ایک مقامی مطیع الرحمن نے کہاکہ ”میری فیملی والے تمام لوگوں کے نام فہرست میں شامل ہیں سوائے میری بہو کا نام نہیں ہے۔

حالانکہ ہم نے تمام دستاویزات داخل کئے تھے مگر کیاہوا اس کا کچھ اندازہ نہیں ہے۔

ہم دوبارہ کاروائی کریں گے“۔ہفتہ کی صبح قطعی فہرست کی اجرائی عمل میں اگئی اور فہرست کی کاپیاں این آر سی کے سیوا کیندروں میں جانچ کے لئے دستیاب ہیں اس کے علاوہ این آر سی کی ویب سائیڈپر بھی یہ دستیاب ہیں۔

www.nrcassam.nic.in.

سپریم کورٹ کے احکامات کے این آر سی کی تازہ ترین اشاعت کے لئے کام 2013میں شروع کیاگیاتھا جس کی نگرانی بھی عدالت عظمی کی جانب سے کی جارہی ہے۔

این آر سی کے درخواستیں حاصل کرنے کی تاریخ مئی2015سے شروع ہوئی ہے اور اگست 2015کواس کا اختتام عمل میں آیا۔

این آر سی کوارڈینٹر پرتیک ہجیلا نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ ”تازہ ترین این آر سی ایک مشکل مشق ہے جس میں ریاستی حکومت کے52,000عہدیدا رشامل رہے جو طویل عرصہ تک کام کرتے رہے۔ تمام فیصلے اندراج او راخراج کے مقررہ عہدیداروں نے لئے۔

نہایت شفاف انداز میں اس مشق کو پورا کیاگیا۔تمام طریقوں اور قوانین کو ملحوظ رکھ کر یہ کام انجام دیاگیاہے“۔

نتائج سے غیرمطمئن کسی فرد کو 120دنوں کے اندر غیرملکی ٹربیونل میں درخواست داخل کرنے کا موقع فراہم کیاگیاہے۔

ماضی میں بھی آسام حکومت نے کہاتھا کہ جن کے نام این آر سی کی فہرست میں شامل نہیں ہوئے ہیں‘ انہیں فوری طور پر غیرملکی قرارنہیں دیاجائے گا“۔

این آر سی کا مکمل مسودہ 30جولائی 2018کو شائع کیاگیاتھا جس میں 28983677افرد کے نام قابل اندراج تسلیم کئے گئے تھے۔

اس کے بعد دعوئے پیش کئے گئے جہاں آسام میں بیسویں صدی سے قبل بنگلہ دیش سے لوگوں کے نقل مقام کا سامنا ہے‘ اور یہ وہی ایک ریاست ہے جہاں پر 1951میں این آر سی کی پہلی تیاری عمل میں ائی تھی