ایودھیاکی مساجد میں اسلامی نصاب کے صفحات پھاڑنے‘ اور بدجانور پھینکنے والے سات لوگوں کی گرفتاری

,

   

گرفتار کئے جانے والے افراد کا تعلق ”ہندو یودھا سنگاٹھن“ سے بتایاجارہا ہے
ایودھیا۔ سات لوگوں کو مبینہ طور پرمساجد میں بدجانور کے گوشت کے تکڑے پھینکنے اور مسلمانوں کی تذلیل پر مشتمل خطوط او راسلامی نصاب کے پھٹے ہوئے صفحات پھینک کر فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کی کوشش میں گرفتار کرلیاگیاہے‘ پولیس نے جمعرات کے رو ز اس بات کی جانکاری دی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے جانے والے افراد کا تعلق ”ہندو یودھا سنگاٹھن“ سے ہے اور اس گروپ کا لیڈر ایک روڈی شیٹر ہے جس پر چار مقدمات درج ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کشمیری محلہاور مزار جو گلاب شاہ بابا کے نام سے مشہور ہے کی مساجد تاتا شاہ جامعہ مسجد‘ غوثیہ مسجد میں پیش آنے والے ان واقعات کے ضمن میں پولیس نے چار ایف ائی آر درج کئے ہیں۔انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ ”ایودھیامیں یہ فرقہ وارانہ تشدد اور بھڑکاؤ دنگے کرانے کی ایک کوشش ہے“۔

ان کا کہنا ہے کہ منگل کی نصف رات میں مذکورہ ملزمین نے بدجانور کے گوشت کے تکڑے‘ مخصوص کمیونٹی کو دھمکیاں دینے والے مکتوبات اورمقدس نصاب کے صفحات پر مشتمل پھٹے ہوئے تکڑے انہوں نے ان مساجد او رایک مزارکے پاس پھینکنے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گیارہ لوگ اس میں ملوث ہیں‘ اور مزیدکہاکہ ملزمین نے نماز کی ٹوپیا‘ قرآن کی دوکاپیاں‘ بدجانور کا گوشت اور تحریری موادخریدا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران اس بات کی جانکاری ملی ہے ملزمین دہلی میں جہانگیر پوری واقعہ سے بدظن تھے اوروہ بدلا لینا چاہتے ہیں۔

گرفتار کئے گئے لوگں و کی پولیس نے شناخت کی بطور تنظیم لیڈر مہیش مشرا‘ اورپرتیوش کمار‘ نتن کمار‘ دیپک گوڑ‘ برجیش پانڈے‘ شتروگھن او رویمل پانڈے‘ تمام کوتوالی پولیس اسٹیشن علاقے کے مکین ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے انہوں نے قابل اعتراض اشیاء کو بینی گنج کی مسجد میں رکھنے کی کوشش کی مگر علاقے میں پولیس کی موجودگی کے سبب وہ ان تینوں مسجد اور مزار کی طرف منتقل ہوئے۔