بھیوانی ہلاکتوں کا مشتبہ سونو مانیسار نیپال فرار ہوگیا ہے۔ رپورٹ

,

   

ایک سینئر پولیس اہلکار جس نے اپنی پہنچان ظاہر نہ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے کے مطابق مونو کے ٹھکانے کی اس وقت جانکاری ملی جب اس نے اپنے ساتھیوں کو کئے فون کالس کی اور ان کے مالی لین دین کو ریکارڈ کیاگیا۔


بھوانی ہلاکتوں کے کلیدی مشتبہ مونو مانیسار جس کابجرنگ دل سے تعلق ہے‘ ملک سے فرار ہوکر پڑوس کے نیپال میں مبینہ پناہ لی ہے۔ٹربیون انڈیاکے بموجب راجستھان پولیس کے ایک سینئر اہلکار جس نے اپنی پہنچان ظاہر نہ کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے کے مطابق مونو کے ٹھکانے کی اس وقت جانکاری ملی جب اس نے اپنے ساتھیوں کو کئے فون کالس کی اور ان کے مالی لین دین کو ریکارڈ کیاگیا۔

ٹربیون انڈیانے سینئر عہدیدار کے حوالے سے کہاکہ ”اس معاملے میں ہمیں خفیہ جانکاری ملی ہے مگر اس موقع پر ہم زیادہ انکشاف نہیں کرسکتے ہیں“۔مونو اور اس کے ساتھیوں پر جنید اور نصیر دو مسلمان کا اغوا لرنے اور قتل کرنے کا الزام ہے۔

فبروری16جنید اور نصیر کی جھلسی ہوئی نعشیں ہریانہ کے بھیوانی میں لوہاری کے مقام پر ایک کار سے ملی تھیں۔ ان پر ائی پی سی کی دفعات 302قتل‘ 201شواہد کومٹانے کا سبب‘ 143غیرقانونی اکٹھا ہونا 365اغوا‘367اغوا کرنے کے بعد اذیت پہنچا اور 368غیر قانونی محروس رکھنا کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا۔

راجستھان کے ضلع بھارت میں گھاٹ میکا گاؤں کے 25سالہ نصیر اور 35سالہ جنید عرف جونا ساکن تھے‘ جہا ں سے گاؤ رکشکوں نے انہیں 15فبروری کے روز اغوا ء کیا اورتھا او ران کی نعشیں 16فبروری کے روز ہریانہ کے بھیوانی میں لوہاری سے ایک کار کے اندر جلی ہوئی ملی تھیں۔

نصیر کے گھر میں ایک بیوی ہیں وہیں جنید کے کی ایک بیوی‘ چھ بچے اور ایک ذہنی طور پرمعذور بھائی ہے۔ جملہ نو ملزمین ہیں بشمول بجرنگ دل کے مونو مانیسار جوایک گاؤ رکشا گروپ چلاتا ہے اور سری کانٹ پنڈت جس کی والدہ نے راجستھان پولیس کے خلاف ایک شکایت درج کرائی ہے‘ ان کے نام اس کیس میں شامل ہیں۔

قبل ازیں چیف منسٹراشوک گہلوٹ نے جنید اورنصیر کے پسماندگاہ سے ملاقات کی او رفی خاندان پانچ لاکھ روپئے ایکس گریشیاء کا اعلان کیا۔

انہوں نے رپورٹرس کوبتایاکہ ”ریاستی حکومت پانچ لاکھ متوفیوں کی بیگمات اور بچوں کو معاوضہ دی گی۔

ایک لاکھ روپئے کا فکس ڈپازٹ کرایا جائے گا اور چار لاکھ روپئے پسماندگان کے خاندان کو فی کس کے حساب سے دئے جائیں گے تاکہ انہیں تعلیم حاصل کرنے میں کوئی مشکل پیش نہ ائے اور بچوں کی شادیوں میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہوسکے“۔