جامعہ کی لڑکی کے کیرالا میں تبصرہ سے پارٹیوں میں افرتفری کاماحول

,

   

ملاپورم۔سی پی یم اور ڈی وائیایف ائی کے کارکنوں کی جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالب علم عائشہ رانا کے خلاف شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) اور قومی رجسٹر برائے شہریت(این آرسی) مخالف ریالی کے دوران احتجاج کی وجہہ سے ہفتہ کے روز ملاپورم میں ریالی منعقدہ کرنے والے تنظیم کے درمیان رسہ کشی کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔

دہلی میں مخالف سی اے اے احتجاج کے بعد سے 22سالہ عائشہ سرخیوں میں ہیں۔ مبینہ طور پر انہوں نے سی پی یم او رڈی وائی ایف ائی کے ایک مقامی گروپ کی سی پی ایم‘ کانگریس‘ ائی یو ایم ایل اور ویلفیر پارٹی آف انڈیا کی جانب سے ہفتہ کے روز منعقدہ ریالی کے دوران تضحیک کی تھی۔

اپنی تقریر کے دوران عائشہ نے 17ڈسمبر کے روز ہڑتال کے دوران پونائی میں ویلفیر پارٹی کے اسٹوڈنٹ ونگ کے چھ کارکنوں کی گرفتاری کے پیش نظر عائشہ نے سی پی پینارائی وجین کو تنقید کانشانہ بنایاتھا۔

عائشہ نے کہاکہ”ہم ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں“۔

سی پی ایم اورڈی وائی ایف ائی کے ایک گروپ نے چیف منسٹر کو تنقید کا نشانہ بنانے پر معذرت خواہی کامطالبہ کیا۔ پروگرام کے بعد سی پی ایم او رڈی وائی ایف ائی کے کارکنوں نے بتایا جارہا ہے کہ مبینہ طور پر ویلفیر پارٹی کے پرچم بھی نذر آتش کردئے ہیں۔

جس کے جواب میں ویلفیر پارٹی کے اتوار کے روز احتجاجی مارچ نکالاتھا۔

ویلفیر پارٹی کے ضلع صدر نصر کیزوپرمب نے کہاکہ ”عائشہ نے مصدقہ موضوع اٹھایا اور سی پی ایم کارکنوں کا جذبات ردعمل جمہوری نہیں بلکہ غیرضروری تھا“۔

درایں اثناء سی پی ایم کے پرم نے کہاکہ انہوں نے فیصلہ کیاہے کہ وہ دوسری سایسی موضوعات پروگراموں کے دوران نہیں اٹھائیں گے۔

مگر ویلفیرپارٹی لیڈر نے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔ وہ لوگ اپنے خفیہ ایجنڈے کے ذریعہ مخالف سی اے اے پروگراموں میں شامل ہورہے ہیں“۔

مسلم لیگ کے ایک ایم ایل اے نے کہاکہ مذکورہ واقعہ سی اے اے کے خلاف منعقد کئے جانے والے پروگراموں پر اثر انداز ہوگا۔ کانگریس کے رکن اسمبلی وی ٹی بلرام نے سی ایم سے مطالبہ کیاہے کہ وہ عائشہ کے ساتھ بدسلوکیکرنے والے پارٹی کارکنوں کے خلاف سخت کاروائی کرے