راحت کی سانس لینے کے لئے حکومت جموں کشمیر کے مقامیوں کے لئے ملازمتیں محفوظ کرسکتی ہے

,

   

جموں۔ تمام مرکزی دھاری کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے جموں کشمیر کے لئے نئے قانون کی مخالفت اور جموں کشمیر میں سرکار ی ملازمتوں کے لئے طریقے کے اعلان کے بعد یہ خبریں آرہی ہے کہ مرکز اس قانون کو بحال کرنے کے لئے راضی ہوگیا ہے‘

جموں کشمیر ہائی کورٹ نے منگل کے روزاپنے اعلامیہ سے دستبرداری اختیار کرلی ہے‘ جس میں نان گزیٹیڈ عہدوں کے ملک بھر سے درخواستیں مانگی گئیں تھیں۔

اس اقدام سے خوف پیدا ہوگیا تھا کہ جموں کشمیر انتظامیہ ”مستقبل رہائشیوں“ کی محفوظ ملازمتیں 5اگست کے روز ارٹیکل370اور 35اے کو ہٹاتے ہوئے چھین رہی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق مذکورہ مرکزی حکومت ممکن ہے کہ اگلے تین چا ر دنوں میں نئے ترمیم شدہ قانون اور ملازمتوں کے ریزوریشن پر مشتمل جموں او رکشمیر کے متعلق وزرات داخلی امور کا ارڈر جاری کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اعلامیہ ممکن ہے کہ اس شق کے ساتھ ہوگا کہ کوئی بھی ہندوستانی شہری اگر پندرہ سال تک بلاکسی رکاوٹ کے یوٹی میں رہ رہا ہے تو وہ رہائش حاصل کرسکتا ہے۔

تاہم جموں کشمیر میں خدمات انجام دینے والے ائی اے ایس اور ائی پی ایس افسران اور ان کے گھر والوں کو چھوٹ ہے‘ اس کے علاوہ مصلح دستے بھی جن کاملک کے کسی بھی علاقے سے تعلق ہووہ چھوٹ کے زمرے میں ائیں گے‘ اس بات کا انکشاف ذرائع نے کیاہے۔

جموں کشمیر تنظیم جدید بل پچھلے سال 5اگست کے روز جب پارلیمنٹ میں منظور کیاجارہا تھا اس وقت پارلیمنٹ نے یوٹی محکمہ قانون کے ایک افیسر نے بتایا کہ 166کے قریب مقامی قوانین کو برقرار رکھا تھا۔

سابق میں ہوئی تنظیم جدید نے 1.3لاکھ مغربی پاکستانی پناہ گزینوں کو شہریت دی تھی جو جموں‘ گوکھراس‘ والیمیکی میں بسے ہوئے ہیں‘ جو جموں کشمیر میں 1947سے رہ رہے ہیں۔

درایں اثناء بی جے پی کے مقامی لیڈران نے یوٹی کے مفادات کی حفاظت او رنوجوانوں کی بے روزگاری کو ختم کرنے کی مانگ کودہرایا ہے۔

قبل ازیں جموں او رکشمیر صدر رویندر رائنا نے ٹی او ائی کو بتایا ہے کہ مقامی قیادت بی جے پی کی ہائی کمان کے پاس مسلئے کو اٹھائے گی جس کی وجہہ سے جموں او رکشمیر میں ”باہری“ لوگوں کو ملازمت کی فراہمی مقامی نوجوانوں کو مزیدبے روزگاری کا شکار بناسکتی ہے