زائد پولیس کے خلاف اے ایم یو نے فیصلہ کیا ہے کہ ایف ائی آرد رج کرائے گا

,

   

وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ علی گڑھ پولیس پر طلبہ کے خلاف15ڈسمبر کے رات یونیورسٹی کیمپس میں زائد دستوں کے استعمال کے پیش نظر ایک ایف ائی آر درج کرائیں گے

نئی دہلی۔یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے منگل کے روزوائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) پروفیسر طارق منصورنے فیصلہ کیا ہے کہ وہ علی گڑھ پولیس پر طلبہ کے خلاف15ڈسمبر کے رات یونیورسٹی کیمپس میں زائد دستوں کے استعمال کے پیش نظر ایک ایف ائی آر درج کرائیں گے۔

اے ایم یو کے ترجمان شافیع قدوائی نے ایک بیان میں کہاکہ ”وائس چانسلر طارق منصور نے یہ بتایا ہے کہ مذکورہ پولیس کو اے ایم یو کے احاطے میں 15ڈسمبر کے رات کو بلایاتھاتاکہ وہ باب سید گیٹ اور وی سی کے گھر کے درمیان جمع بھیڑ کو ہٹائے۔

تاہم مذکورہ پولیس نے کاروائی میں حد سے تجاوز کیااور کیمپس میں داخل ہوئے‘ بالخصوص موریسن کورٹ اور طلبہ کوپیٹا اور چیزوں کونقصان بھی پہنچایا۔ اس وجہہ سے پولیس کی اعلی قیادت کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے ایک ایف ائی آر علی گڑھ پولیس کے خلاف درج کرائی جائے گی“۔

نئی دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 15ڈسمبر کے روز احتجاج کے دوران اے ایم یو کیمپس میں طلبہ او رپولیس کے درمیان میں تصادم کا واقعہ پیش آیاتھا۔مذکورہ اے ایم یو انتظامیہ نے یونیورسٹی کیمپس میں اتوار کے روز احتجاج پھیلا گیاتھا۔

پولیس اور طلبہ کے درمیان پانچ گھنٹوں تک چلی مدبھیڑ کے دوران پولیس فائیرنگ اور طلبہ کی جانب سے پتھر بازی کے واقعات بھی رونما ہوئے‘ اور طلبہ کے خلاف پولیس نے لاٹھی چارج ہوئی اور پانی کے فوراروں کا استعمال ہوا‘

آنسو گیس شل برسائے گئے اور ربرکی گولیاں بھی داغی گئی ہیں اور پولیس کیمپس کے ہاسٹل میں گھس گئی اور طلبہ کی بے رحمانہ انداز میں پیٹائی کی گئی ہے۔

درایں اثناء منگل کے روز بھی اے ایم یو کے طلبہ نے احتجاج کو جاری رکھے ہوئے تھا۔وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ علی گڑھ پولیس پر طلبہ کے خلاف15ڈسمبر کے رات یونیورسٹی کیمپس میں زائد دستوں کے استعمال کے پیش نظر ایک ایف ائی آر درج کرائیں گے۔