سی اے اے ”وقت کے اندر‘ نافذ کردیاجائے گا‘ جے پی نڈا کا آسام میں بیان

,

   

مذکورہ بی جے پی صدر نے یہ بھی کہاکہ کانگریس آسام میں اس قانون کو منظوری نہیں دینے کی بات کرکے لوگوں کو بے وقوف بنارہی ہے


گوہاٹی۔ بی جے پی صدرجے پی نڈا نے منگل کے روز زور دے کرکہاکہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کو پارلیمنٹ سے منظوری مل گئی ہے اور ”وقت رہتے“ اس کو نافذ کردیاجائے گا۔

نڈا جس نے آسام انتخابات کے لئے پارٹی منشور کی اجرائی کے بعد کہاکہ مذکورہ قانون(جس کا منشور میں کہیں پر بھی تذکرہ نظر نہیں آتا ہے) ایک مرکزی قانون ہے اور کانگریس دعوی کررہے کہ اگر اس کو ووٹ دیاگیاتو وہ ریاست میں اس کے نفاذ کی منظوری نہیں دی گے‘ ہوسکتا ہے کہ یا تو یہ ”ان کی جان بوجھ کر کی گئی غلطی ہے یاریاست کی عوام کو وہ بے وقوف بنارہے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ ”کانگریس کی سونچ پر میں کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتاہوں مگر ان کی پیش قدمی ریاست کے لئے مسئلہ پیدا کرنے والی اور خطرناک ہے“۔

نہایت متنازعہ سی اے اے ڈسمبر31سال2014سے قبل بنگلہ دیش‘ پاکستان اور افغانستان سے اپنی پانچ سال کی رہائش کے بعد ہندوستان میں داخل ہونے والے ہندؤوں‘ جین‘ عیسائیوں‘ سکھوں‘ بدھسٹوں اور پارسیوں کو شہریت فراہم کرتا ہے۔

آسام کی شناخت ویشناوی پجاری سری منتا سنکر ا دیوا‘ بھارت رتن ڈاکٹر بھوپن ہزاریکا‘ اور گوپی ناتھ بورڈولائی سے منسلک ہے اور ”اب ہم اس کو بدرالدین اجمل سے بھی جوڑسکتے ہیں“(اے ائی یو ڈی ایف سربراہ جس کی پارٹی نے ریاست کے انتخابات میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کیاہے)۔

بی جے پی صدر کے گھس پیٹ کے مسئلے کا حوالہ دے کر کہاکہ مذکورہ پارٹی عالمی سرحدوں کے سائنسی انتظام اور انہیں مضبوط کرنے کے لئے سنجیدہ ہے۔جب آسام اکارڈ کے زمرہ چھ کے نفاذ کے متعلق ان سے پوچھاگیا تو انہوں نے کہاکہ ”وہ زیر دوران ہیں اور اہم اس کے لئے بھی سنجیدہ ہیں“۔

بی جے پی نے اپنے منشور میں ”دس وعدے“ کئے ہیں تاکہ ایک ”اتما نر بھر آسام‘ جس میں سپریم کور ٹ کی جانب سے لازمی کئے گئے نیشنل رجسٹرار برائے شہریت سے میں تمام اندراجات اور اصلاحات کی مشق کے بشمول ”حقیقی ہندوستانی شہروں کا تحفظ اور غیر قانونی تارکین وطن کا اخراج“ بھی شامل ہے۔

ازسر نو حد بندی کے ذریعہ ریاست کی عوام کے سیاسی حقوق کی حفاظت کا بھی بی جے پی نے عہد کیاہے۔ پارٹی نے اس بات کا بھی وعدہ کیاہے کہ ”مشن برہم پترا“ کی پیش کے ذریعہ آسام کو سیلاب سے بچانے کاکام کیاجائے گا۔

خواتین کے لئے پہلے سے موجود ”اروندوئی“ اسکیم کے تحت دئے جانے والے 830روپئے میں 3000روپئے تک کا اضافہ کیاجائے گا اور پہلے مرحلے میں 30لاکھ عورت کو احاطہ کیاجائے گا۔

اس کے علاوہ ایسے بے شمار وعدے بھی کئے ہیں۔