مخالف تبدیلی مذہب قانون لانے کی وی ایچ پی کاکجریوال سے استفسار

,

   


نئی دہلی۔وشواہند و پریشد(وی ایچ پی) نے ہفتہ کے روز دہلی کے چف منسٹر اروندکجریوال سے استفسار کیاہے کہ وہ شادی کے لئے غیر قانونی طریقے سے مذہب تبدیل کرنے کے خلاف اترپردیش حکومت کے خطوط پر ایک قانون نفاذ کریں۔

اترپردیش حکومت نے پچھلے ماہ شادی کے لئے تبدیلی مذہب کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے ایک قانون پاس کیاہے۔ نومبر کی ابتداء میں اترپردیش گورنر انندی بین پٹیل نے یوپی پی یو سی آر او 2020کوقانونی شکل دی ہے


کجریوال کو مکتوب
کجریوال کو روانہ کردہ مکتوب میں وی ایچ پی نے الزام لگایاہے کہ دہلی میں ”مذہبی تبدیلی عرو ج پر“ ہے اور ”لوجہاد کے معاملات میں“ اضافہ ہورہا ہے۔ اس میں یہ بھی الزام لگایاگیاہے کہ اترپردیش سے تعلق رکھنے والے کئے لوگ نیا قانون منظور ہونے کے بعد درالحکومت کو استعمال کے لئے محفوظ مقام سمجھ رہے ہیں۔

لیٹر میں اشارہ کیاگیاہے کہ ”سراترپردیش میں جب سے لوجہاد اور تبدیلی مذہب کو روکنے کے لئے قانون بنانا ہے یہاں پر اس طرح کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔کچھ لوگ دیگر ریاستوں جیسے اترپردیش سے ہماری بیٹیو ں او ربہنوں کو ورغلا کر دہلی لارہے ہیں۔

یہاں پر پناہ لے رہے اور سزا سے بچ رہے ہیں کیونکہ دہلی میں اس طرح کا قانون نہیں ہے“۔ اس مکتوب میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ”ہندو بہنیں او ربیٹیاں اسلامی جہادیوں کے چنگل میں آرہی ہیں اور ملک کی درالحکومت میں لوجہاد کا شکار ہورہی ہیں۔ ہندو بیٹیاں جھانسے میں آرہی ہیں۔

درجنوں معاملات میڈیا کے ذریعہ سامنے آرہے ہیں“۔

وی ایچ پی نے اس بات کابھی دعوی کیاہے کہ ”لوجہاد“ کے معاممات امر کالونی‘ سریتا وہار‘ سنگم وہار‘ بدراپور‘ اوکھلا‘ ساوتھ دہلی‘ روہنی‘ راجوری گارڈن اوردرالحکومت کے پریم نگر سے منظر عام پر آرہے ہیں۔ وی ایچ پی کے وفد سے ملاقات اور معاملے پر تفصیلی بات چیت کے لئے کجریوال سے وی ایچ پی نے تاریخ اور وقت مانگا ہے